Saaray Oonchon Se Ooncha Hamara Nabi

Book Name:Saaray Oonchon Se Ooncha Hamara Nabi

  ہدایت کا اَصْل مقصود آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہیں * جیسے نماز پڑھنی ہو تو پہلے وُضُو کیاکرتے ہیں، ایسے ہی پہلے جتنے نبی تشریف لائے،سب گویا کہ وُضُو تھے جو مخلوق کو پاک کرتے آ رہے تھے، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم گویا وہ نماز ہیں جس کے لئے اب تک زمانے کو وُضُو کروایا جا رہا تھا * سارے نبی خوشخبریاں ہی سُناتے آ رہے تھے، سب نبی اپنی اُمتوں کو یہ بتاتے آ رہے تھے کہ لوگو! عنقریب ایک نبی تشریف لانے والے ہیں،یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! سب نبی جن کے آنے کا اِعْلان کر رہے تھے، آپ اُس اِعْلان کا مدّعا ہیں * جیسے کہیں دُور سفر پر جانا ہو تو راستے میں کئی جگہوں سے گزرنا ہوتا ہے، کئی جگہوں پر رکنا ہوتا ہے، ایسے ہی یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! اللہ پاک کے قرب کے سفر میں سب انبیائے کرام علیہمُ السَّلام گویا کہ راستے کی منزلیں تھے، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اُس سفر کی آخری منزل ہیں * سب نبی یہ بتانے آئے کہ ایک نبی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تشریف لانے والے ہیں، ہم سے اُن پر ایمان لانے کا وعدہ کیا گیا، اے لوگو! تم ان کا زمانہ پاؤ تو اُن پر ایمان لانا۔ یعنی سب آپ کے در کا رستہ بتاتے رہے، آپ ہیں جو راہِ خُدا ہیں۔

صفاتِ اِلٰہی کے مظہر

ترمذی شریف میں روایت ہے، عُلَمائے کرام نے اس روایت کی جو تشریح بیان کی ہے، اس تشریح کو سامنے رکھ کر میں آپ کو یہ روایت سُناتا ہوں۔ صحابئ رسول ہیں: حضرت ابورَزِین رَضِیَ اللہ عنہ۔ آپ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے، سُوال کیا: اَیْنَ کَانَ اللہ قَبْلَ اَنْ یَخلُقَ خَلْقَہٗ یعنی یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! * اب یہ جہان موجود ہے، پُوری کائنات موجود ہے، اس کے ذرّے ذرّے میں اللہ پاک کی قدرتوں اور صفات کا اِظْہار نظر آ رہا ہے، اُونچے اُونچے پہاڑ