Saaray Oonchon Se Ooncha Hamara Nabi

Book Name:Saaray Oonchon Se Ooncha Hamara Nabi

ذَبح کیا گیا ہے۔ یہ سُن کر صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہم نے بھی ہاتھ روک لئے۔ دعوت کرنے والی صحابیہ کو بلایا گیا۔ پوچھا گیا: بکری کہاں سے آئی تھی؟ عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! میں نے بکری خریدنے کے لئے کسی کو بھیجا تھا مگر بکری ملی نہیں، دعوت تو میں آپ کی کر چکی تھی، لہٰذا پڑوسن کے پاس پیغام بھیجا کہ قیمت لے لو، اپنی بکری مجھے دے دو! قسمت ایسی کہ پڑوسی گھر پر نہیں تھا، اُس کی زوجہ نے اُس کی اجازت کے بغیر بکری مجھے دیدی۔ یہ بکری حاصِل تو جائِز ذریعے سے ہی کی گئی ہے مگر اس کے اَصْل مالِک (یعنی پڑوسن کے شوہر) سے اجازت نہیں لی گئی ہے۔ ([1])

اللہ اکبر! چکھنے کی طاقت دیکھئے! ہم کوئی لقمہ مُنہ میں رکھیں * وہ لقمہ گرم ہے یا ٹھنڈا ہے، ہمیں پتا چل جائے گا * مزیدار ہے یا نہیں ہے، ہم سمجھ جائیں گے * نمک کم ہے یا زیادہ ہے، یہ بھی ہم جان لیں گے * کوئی ماہِر باورچی ہو تو شاید یہ بھی سمجھ جائے کہ کھانے میں کیا کیا چیزیں شامِل کی گئی ہے مگر عجیب بات ہے کہ پیارے آقاصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مُنہ میں لقمہ ڈالتے ہیں، زبان مبارک سے چکھتے ہیں تو اس کا صرف ذائقہ ہی نہیں، گرم ٹھنڈا ہونا ہی نہیں بلکہ یہ بھی پتا چل رہا ہے کہ یہ بکری جو ذَبح کر دی گئی ہے، سالن بنا لیا گیا ہے، یہ بکری اس کے مالِک کی اجازت سے ذَبح کی گئی تھی یا بغیر اجازت کے حاصِل کر لی گئی ہے۔ سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے پیارے آقاصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے چکھنے کی طاقت...!!

(5):چھونے کی طاقت مُبارَک

اب ذرا چھونے کی طاقت پر غور فرمائیے! حضرت سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہ عنہ مشہور


 

 



[1]... ابو داود، کتاب البیوع، باب فی اجتناب الشبہات، صفحہ:536، حدیث:3332۔