Saaray Oonchon Se Ooncha Hamara Nabi

Book Name:Saaray Oonchon Se Ooncha Hamara Nabi

                   وضاحت:نَرم نرم قدموں سے، ناز وانداز سے چلنے کو خِرام کہتے ہیں، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرما رہے ہیں: مِعْراج کی رات سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تَو خِرَام فرما رہے تھے، نرم نرم قدموں سے ناز وانداز سے جیسے دُولہا چلا کرتا ہے، ایسے چل رہے تھے مگر خُدا کی شان دیکھئے!اس کے باوُجُودوہ شہباز یعنی حضرت جبریل عَلَیْہ ِالسَّلام  جو لمحہ بھر کی معمولی سی اُڑان میں سِدْرَہ سے زمین پر، زمین سے سِدْرَہ پر پہنچ جاتے ہیں، جن کی اپنی اُڑان ایسی کمال کی ہے، وہ مصطفےٰ جانِ رَحْمت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے خرامِ ناز کا ساتھ نہ دے سکے، اگر حُضُور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اپنی نورانی و نَبوِی پرواز فرماتے تو پھر رفتار کا کیا عالَم ہوتا...؟

جسمِ پاک کی لطافت

پِھر اسی جگہ جسمِ پاک کی لطافت پر بھی غور فرمائیے! ہم نے کئی مرتبہ سُن رکھا ہے، روایات میں یہ بات موجود ہے کہ مِعْراج کی رات جب پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  سدرۃ المنتہیٰ پر پہنچے، حضرت جبریلِ امین عَلَیْہ ِالسَّلام رُک گئے، ارشاد فرمایا: جبریل! آگے کیوں نے بڑھتے؟ عرض کیا: ‌لَوْ ‌دَنَوْتُ ‌اُنْمُلَةً لَاِحْتَرَقْتُ یعنی یارسول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! اگر میں ایک پَورے کے برابر