Saaray Oonchon Se Ooncha Hamara Nabi

Book Name:Saaray Oonchon Se Ooncha Hamara Nabi

کلام کا شرف بھی عطا فرما دیا۔

طور پہ کہا ربّ نے لَنْ تَرَانِی اے موسیٰ!                     مگر میرے آقا کو عرش پہ بلایا ہے

تیری باتیں ہی بتانے آئے

اللہ پاک کے نبی حضرت عیسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام بہت بلند شانوں والے نبی ہیں، اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں بتایا، آپ کی یہ شان تھی کہ پیدائشی اندھے کو ہاتھ لگاتے تو آنکھوں کا نُور عطا کر دیتے تھے * کوڑھی کو چُھو لیتے تو حُسْن و جمال سے نواز دیتے تھے * مٹی سے بنے پرندوں کو پُھونک مارتے تو حقیقی پرندے بنا دیتے تھے * غیب کی خبریں بتایا کرتے تھے * مُردَوں کو زِندہ کر دیا کرتے تھے، ایسی بلند شان والے نبی تھے۔

جب آپ عَلَیْہ ِالسَّلام نے نبوت کا اِظْہار فرمایا اور ایسے عظیم معجزات دِکھانے شروع کئے تو کسی نے آپ سے پوچھا: اَنْتَ ہُوَ الْآتِیُ اَمْ ‌نَتَرَجِّىْ آخَرَ یعنی آپ ایسے بڑے بڑے معجزات دِکھا رہے ہیں، کیا آپ ہی وہ آخرُ الزَّماں ہیں  یا ہم آپ کے علاوہ کسی دوسرے کا انتظار کریں ؟

حضرت عیسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام نے جو جواب دیا، بڑی ایمان افروز بات ہے، فرمایا: نہیں...!! میں وہ مَحْبُوب نبی نہیں ہوں، میں تو ان کے آنے کی خوشخبری سُنانے آیا ہوں،  البتہ! میں اللہ پاک کی عطا سے * اندھوں کو شفائیں * کوڑھیوں کو حُسْن و جمال * اور مُردَوں کو دوبارہ زندگی اس لئے دے رہا ہوں تاکہ لوگ مجھ پر یقین کریں اور سمجھ لیں کہ جب آمد کی خوشخبری سُنانے والا اتنی شان والا ہے تو خُود آنے والے کی شان کا عالَم کیا ہو گا...؟ ([1])

وہ خَتْمُ الْانبیا تشریف فرما ہونے والے ہیں

نبی ہر ایک پہلے سے سُناتا یہ خبر آیا


 

 



[1]...نظم الدرر، پارہ:7، سورۂ مائدہ، زیرِ آیت:111، جلد:6، صفحہ:343، 344 مفصلاً۔