Saaray Oonchon Se Ooncha Hamara Nabi

Book Name:Saaray Oonchon Se Ooncha Hamara Nabi

میں ایک کو دوسرے پرفضیلت عطا فرمائی،ان میں کسی سے اللہ نے کلام فرمایا اور کوئی وہ ہے جسے سب پر درجوں بلند ی عطا فرمائی

اس آیتِ کریمہ میں صاف فرمایا گیا:

وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجٰتٍؕ

یعنی ایک نبی وہ ہیں، جن  کو تمام انبیائے کرام علیہم ُالسَّلاَم پر درجوں بلندی عطا کی گئی ہے، عِلْمِ تفسیر کے تمام عُلَمائے کرام  کا اِس پر اتفاق ہے  بلکہ امام رازی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: ساری اُمّت کا اِس بات پر اتّفاق ہے کہ یہ ایک نبی جنہیں سب پر درجوں فضیلت دی گئی ہے، اِس سے مراد میرے اور آپ کے آقا، مُحَمَّد مصطفےٰصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہیں۔([1])

اسی لئے تو اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کہتے ہیں:

سب سے اَوْلیٰ و اَعْلیٰ ہمارا نبی                                                                    سب سے بالا و والا ہمارا نبی

خَلْق سے اَوْلیا، اَوْلیا سے رُسُل                                                                اور رسولوں سے اعلیٰ ہمارا نبی([2])

وضاحت: کمال کِیَا ہے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے...!! شعر کا وزن بھی نہیں ٹوٹتا، لفظوں کا حُسْن بھی اپنی جگہ برقرار ہے، ادب کے بھی تمام تقاضے پُورے ہیں، پِھر اس کے ساتھ ساتھ ترتیب دیکھئے! کیسی پیاری لگائی ہے۔ * سب سے پہلا رُتبہ عام مخلوق کا ہے * عام مخلوق سے اَوْلیائے کرام اَفْضَل ہیں * ساری اُمتوں میں سب سے اُونچے رُتبے والے وَلِی حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہ عنہ ہیں * اُن سے اُوپر رُتبہ انبیائے کرام علیہم السَّلام کا


 

 



[1]...تفسیرِکبیر، پارہ:3، سورۂ بقرہ، زیرِآیت:253، جلد:2، صفحہ:521 مفہوماً۔

[2]...حدائقِ بخشش، صفحہ:138 ملتقطاً۔