Saaray Oonchon Se Ooncha Hamara Nabi

Book Name:Saaray Oonchon Se Ooncha Hamara Nabi

نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے کہ عَرش کے چاند آ رہے ہیں

جھلک سے جن کی فلک ہے روشن، وہ شمس تشریف لا رہے ہیں

ہیں وجد میں آج ڈالیاں کیوں؟ یہ رَقْص پتّوں کو کیوں ہے شاید

بہار آئی یہ مُژدہ لائی کہ حق کے مَحْبُوب آ رہے ہیں

خُوشی میں سب کی کُھلی ہیں باچھیں، رَچی ہے شادی، مچی ہیں دُھومیں

چرند اِدھر کھلکھلا رہے ہیں، پرند اُدھر چہچہا رہے ہیں

نثار تیری چہل پہل پر ہزار عیدیں ربیعُ الاوّل

سوائے ابلیس کے جہاں میں سبھی تو خوشیاں منا رہے ہیں

شبِ وِلادت میں سب مسلماں نہ کیوں کریں جان و مال قرباں

ابولہب جیسے سخت کافِر خوشی میں جب فیض پا رہے ہیں

زمانہ بھر کا یہ قاعِدہ ہے کہ جس کا کھانا، اُسی کا گانا

تو نعمتیں جن کی کھا رہے ہیں، اُنہیں کے ہم گیت گا رہے ہیں

خُدا کے وہ ہیں، خُدائی اُن کی، رَبّ ان کا مولیٰ، وہ سب کے آقا

نہیں خُدا تک رسائی اُن کی جو اِن سے ناآشنا رہے ہیں

پھنسا ہے بحرِ اَلم میں بیڑا پئے خدا ناخدا سہارا

اکیلا سالکؔ ہیں سب مخالف ہمومِ دنیا ستا رہے ہیں([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]... دیوانِ سالک، صفحہ:35تا37 ملتقطاً۔