Book Name:Be Rozgari Ke Asbaab
ہے کہ کماتا بہت ہوں، برکت نہیں ہوتی، ان مسائِل کا ایک باطنی سبب بھی ہے اور وہ ہے: دِل میں فقر کا خوف۔ جب ہمارے دِل میں یہ خوف بیٹھتا ہے کہ میں اگر یہ رقم فُلاں کام مثلاً مسجد ، مدرسہ وغیرہ کے لئے دُوں گا تو میرے پاس کیا رہ جائے گا، یہ خوف ہمیں صدقہ و خیرات سے روکتا ہے، جب بندہ صدقہ و خیرات سے رُک جاتا ہے تو اس کے رِزْق میں تنگی آنا شروع ہو جاتی ہے۔ صحابیہ ہیں: حضرت اَسْمَا ر رَضِیَ اللہُ عنہا۔ ایک مرتبہ آپ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئیں، عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! میرے شوہر جتنا سا کما لاتے ہیں، وہی ہوتا ہے، کیا اس میں سے بھی خرچ کیا کروں؟ محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: راہ خدا میں خرچ کرو! مال نہ روکو! ورنہ تم پر رِزْق تنگ کر دیا جائے گا۔([1])
علّامہ عینی رَحمۃُ اللہِ علیہ اس فرمانِ مبارَک کا معنیٰ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: مطلب یہ ہے کہ غربت کے خوف سے صدقہ دینا بند نہ کرو! ورنہ تمہارا رِزْق روک دیا جائے گا، تمہارا روز گار ختم ہو جائے گا۔ ([2])معلوم ہوا؛ صدقہ کرنے سے رِزْق بڑھتا ہے، برکت آتی ہے اور صدقہ روک دینے سے رِزْق میں تنگی ہوتی اور روز گار ملنے میں رُکاوٹیں بنتی ہیں۔
اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم امیر ہیں یا غریب، آمدنی زیادہ ہے یا کم ہے، بہر حال! جتنی استطاعت ہے، جتنی طاقت ہے، اس کے مطابق کچھ نہ کچھ راہِ خُدا میں خرچ ضرور کیا کریں، اس کی برکت اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!غربت مٹے گی، رزق میں اضافہ بھی ہو گا، برکت بھی ملے گی اور اللہ پاک نے چاہا تو آخرت میں ڈھیروں ثواب بھی نصیب ہو جائے گا۔