Book Name:Hum Aur Social Media
سوشل میڈیا کی زینت بننے والی عورت نے کپڑے پُورے پہنے ہوں، یہ بھی غنیمت ہے۔ جب باپردَہ عورت کی چادر کو دیکھنے سے بھی دِل میں شہوت اُبھرتی ہے تو غور فرمائیے! آدھی سے زیادہ بے لباس عورت کو دیکھنے سے دِل کا کیا حال ہوتا ہو گا...!! یہی تو وجہ ہے ہمارے مُعَاشرے میں جنسی تشدد کے واقعات بڑھ رہے ہیں، بدکاری عام ہو رہی ہے، چھوٹی چھوٹی ننھی بچیوں کی عزّت محفوظ نہیں ہے۔ ظالِم لوگ 4، 5 سال کی ننھی بچیوں کو جنسی تشدد(Sexual violence) کا نشانہ بنا کر بےدردی کے ساتھ قتل کر ڈالتے ہیں۔ اَلْاَمَان وَالْحَفِیْظ!
اے خاصۂ خاصانِ رُسُل وقتِ دُعا ہے امت پہ تری آ کے عجب وقت پڑا ہے
جو دین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے پردیس میں وہ آج غریب الغربا ہے
پیارے اسلامی بھائیو! سوشل میڈیا ہر ایک کی ضرورت بن چکا ہے، البتہ! اس کا دُرُست استعمال تو ہمارے اختیار میں ہے، اَوَّل تو یہ کہ اس سے بچ ہی جائیے! پِھر ضرورت کے تحت اگر استعمال کر ہی رہے ہیں تو اس میں بدنگاہی سے ضرور بچئے! تاجدارِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ارشاد فرمایا: جو مسلمان کسى عورت کى خوبىوں کى طرف (بلا قصد) پہلى بار نظر کرے پھر اپنى آنکھ نىچى کرلے تو اللہ پاک اُسے اىسى عبادت (کی توفیق)عطا فرمائے گا جس کى وہ لذّت پائے گا۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! دیکھئے! بدنگاہی سے بچنے کی کیسی عظیم فضیلت ہے۔ اللہ پاک ہمیں توفیق بخشے، کاش! ہم بدنگاہی سے بچنے والے بن جائیں۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم