Hum Aur Social Media

Book Name:Hum Aur Social Media

‌لَا ‌حَوْلَ ‌وَلَا ‌قُوَّةَ إِلَّا بِااللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم...!! کتنے افسوس کی بات ہے! سوشل میڈیا، انٹر نیٹ وغیرہ عِلْمِ دِین سیکھنے کے ذرائع نہیں ہیں۔

عِلْمِ دِین کس سے سیکھیں

مسلم شریف میں ہے: یہ عِلْم تمہارا دِین ہے، پس غور کرو کہ تم اپنا دِین کس سے سیکھ رہے ہو...! ([1])

کیا آپ جانتے ہیں : ہمارے اَسْلاف (یعنی بزرگانِ دِین) نے اَحادِیثِ کریمہ کس طرح جمع کی ہیں؟ کتنی محنت کے ساتھ عِلْمِ دِین سیکھا کرتے تھے؟ امام سُیُوطِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں:حضرت ابُو عبّاس مُسْتَغْفری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو خبر ملی کہ مِصْر میں حضرت ابو حامِد مِصْرِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ حدیثِ خالِد بن وَلِیْد روایت کرتے ہیں تو آپ نے گھر بار چھوڑا، حدیثِ خالِد بن وَلِید سننے کے لئے مِصْر پہنچے، حضرت ابو حامِد مِصْرِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں گئے، حدیث سنانے کا عرض کیا تو آپ نے فرمایا: پہلے ایک سال کے روزے رکھو، پِھر سُناؤں گا۔ حضرت ابو عبّاس رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو حدیث سننے کا اتنا شوق تھا کہ آپ نے ایک سال کے روزے رکھے، پِھر حاضِر ہوئے اور حدیثِ خالِد بن وَلِیْد سننے کی سعادت حاصِل کی۔([2])

یُوں حدیثیں سیکھی جاتی ہیں ۔ ہمارے لئے بہت آسان ذریعہ ہو گیا، مَعَاذَ اللہ! ہم سوشل میڈیا کے ہوکر رِہ گئے، اللہ پاک پناہ عطا فرمائے، اب *عُلَمائے کرام کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے*مدرسوں کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے*بس سوشل میڈیا کے ذریعے ہم خُود ہی محقق (Researcher)بن جائیں گے۔ اللہ پاک کی پناہ!


 

 



[1]... مسلم ،مقدمہ  مسلم ،باب بیان ان الاسناد ...الخ،صفحہ:14 ۔

[2]... جمع الجوامع ، مسند خالد بن الولید، جلد:14، صفحہ:352، حدیث:10953۔