Book Name:Hum Aur Social Media
پیارے اسلامی بھائیو! سوشل میڈیا کے مزید نقصانات میں سے ایک نقصان یہ بھی ہے کہ اس کے ذریعے غلط فہمیاں بہت پھیلتی ہیں۔ غلط معلومات ایک جگہ سے دُوسری جگہ بلکہ پُوری دُنیا میں پھیل جاتی ہیں۔ ایک غلط پوسٹ چلتی ہے اور وہ فارورڈ (Forward) ہوتے ہوتے کہاں سے کہاں پہنچ جاتی ہے۔ پِھر اس کے ساتھ ساتھ ہمارے ہاں بھی یہ ایک رویہ بن گیا ہے کہ لوگ دِین کی باتیں بھی سوشل میڈیا سے سیکھتے ہیں۔
ایک صاحِبِ عِلْم کہتے ہیں: میں ایک مرتبہ کتابوں کی دُکان پر گیا۔ وہاں ایک شخص موجودتھا، شاید کوئی بدعقیدہ تھا، بہر حال! زیادہ پڑھا لکھا نہیں تھا۔ اس نے صحابئ رسول حضرت امیر معاوِیَہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے متعلق منفی باتیں کرنا شروع کر دیں۔ بہت کچھ بولتا رہا، اس کو سمجھانے کی خاطِر میں نے ایک حدیثِ پاک سُنائی، وہ جلدی سے بولا: کہاں لکھی ہے یہ حدیثِ پاک...؟ حوالہ دِکھاؤ! وہ صاحِبِ عِلْم کہتے ہیں: میں چونکہ کتابوں ہی کی دُکان پر تھا، مکتبۃ المدینہ کی کتاب: فیضانِ امیر مُعَاوِیَہ وہاں رکھی تھی۔ میں نے کِتَاب اُٹھائی، وہ حدیث حوالے کے ساتھ لکھی ہوئی نکال کر دِکھا دی۔
اب جبکہ حدیثِ پاک آنکھوں سے دیکھ لی، خُود پڑھ لی، چاہئے تھا کہ وہ فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے سامنے سرِ تسلیم خَمْ کر دیتا، فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو مان لیتا مگر ...!! کہنے لگا: اچھا ٹھیک ہے...!! میں اس حدیث کو گوگل (Google)پر سرچ (Search)کروں گا، پِھر کوئی نتیجہ نکالوں گا۔