Book Name:Hum Aur Social Media
لئے تھا، ہم غُلاموں کو ایک سبق دیا جا رہا تھا،گویا ہمیں سمجھایا گیا کہ اے میرے غُلامو! اللہ پاک کی یاد سے غافِل کرنے والی چیزیں تو ایک طرف رہ گئیں، جو چیز اس یاد میں خلل بھی ڈالے، تم اس چیز کو خُود سے دُور کر دیا کرو!
کچھ ایسا ہو کرم ماہِ رسالت یارسولَ اللہ! کروں اللہ کی دل سے عبادت یارسولَ اللہ!([1])
پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! کتنی پیاری بات ہے*ڈیزائن والی چادر بنانا بھی جائِز*اسے خریدنا بھی جائِز*اسے اَوڑھنا بھی جائِز*اسے اَوڑھ کر نماز پڑھنا بھی جائِز، اس کے باوُجُود سیرتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا دَرْس یہ ہے کہ ایسی چادر اگر نماز میں خلل ڈال سکتی ہو تو اسے اپنے سے دُور کر دینا چاہئے۔
دوسری طرف ہماری حالت کیا ہے؟ *میوزِیکل ٹیونز (Musical tunes)بنانا بھی ناجائِز*اسے حاصِل کرنا بھی ناجائِز*چلانا بھی ناجائِز*خُود سننا بھی ناجائِز*دوسروں کو سُنانا بھی ناجائِز مگر افسوس! ہماری مسجدوں میں عین جماعت کے دوران میوزیکل ٹُوْنْز بَجْ رہی ہوتی ہیں *اپنی بھی نماز ڈِسْٹَرْب ہو رہی ہوتی ہے*دوسروں کو بھی تشویش ہو رہی ہوتی ہے*پِھر اللہ پاک کے گھر کے اندر، وہ جگہ جو خاص عِبَادت کے لئے بنائی گئی ہے، اس جگہ میں شیطانی میُوزِک بھی بج جاتا ہے۔
میرے خیال میں موبائل (Mobile)کا جو سب سے بڑا نقصان اسلامی معاشرے کو ہوا ہے، وہ یہی ہے کہ یہ مسجد کی بےحرمتی کا سبب بن رہا ہے۔ ویسے ہمارے مُعَاشرے