Book Name:Hum Aur Social Media
(share)کرنے میں بہت زیادہ احتیاط سے کام لیجئے! *بہت ساری من گھڑت باتیں سوشل میڈیا پر چلتی رہتی ہیں، ان کو آگے نہ بڑھائیے! *ہر وہ بات جو فتنے کا سبب بن سکتی ہو *جو لوگوں کو نیکی سے دُور کر سکتی ہو *جس کے سبب مسلمانوں میں نفرت پھیل سکتی ہو *جو کسی کی دِل آزاری کا سبب بن سکتی ہو *جن باتوں سے اسلام اور سُنِّیت کو نقصان پہنچ سکتا ہو، ایسی باتیں نہ خُود پڑھیئے!، نہ دیکھئے! نہ ہی ایسی باتوں کو آگے بڑھائیے!
اور ایک اَہَم بات *قرآنِ کریم کی آیت ہو *حدیثِ پاک ہو *یا کوئی شرعِی مسئلہ ہو، جب تک کسی مستند عاشقِ رسول عالِمِ دِین سے تصدیق نہ کروا لیں، اس وقت تک آگے ہر گز مت بڑھائیے! اس میں سخت خطرہ ہے۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا (پارہ:7،سورۂ انعام:21)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور اس سے بڑھ کر ظالم کون؟ جو اللہ پر جھوٹ باندھے
معلوم ہوا؛ اللہ پاک پر جھوٹ باندھنے والا سب سے بڑا ظالِم ہے، مثال کے طَور پر ہم نے کوئی عربی عبارت آیت کہہ کر آگے بڑھائی مگر وہ حقیقت میں آیت نہ ہوئی تو یہ اللہ پاک پر جھوٹ ہو جائے گا، یونہی ہم نے کسی بات کو حدیث کہہ کر آگے بڑھایا لیکن حقیقت میں وہ حدیث نہ ہوئی تو یہ رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر جھوٹ ہو جائے گا۔ اور جو اللہ و رسول پر جھوٹ باندھتا ہے، وہ سب سے بڑا ظالِم ہے۔ لہٰذا قرآنی آیات اور احادیث سوشل میڈیا پر شیئر کرنے میں 100 فیصد احتیاط کرنا بہت ضروری ہے۔
جس نے فیس بُک ، یوٹیوب ، انسٹاگرام یا واٹس ایپ وغیرہ پر غلط مسئلہ پوسٹ کر دیا ہو تو اسے چاہئے کہ فوراً اس کا اِزالہ کرے، مثلاً کوئی ایسی تحریر بنائے کہ فُلاں روز میں نے فُلاں پوسٹ کی تھی، اس میں یہ بات غلط تھی، دُرست یہ ہے، لہٰذا میں اپنی غلطی سے توبہ اور رجوع کرتا ہوں۔