Shab e Meraj Aur Deedar e Ilahi

Book Name:Shab e Meraj Aur Deedar e Ilahi

بخشا*دوزخ اور دوزخیوں کے عذابات بھی دیکھے، یونہی اور بہت سارے واقعات ہیں، جو شبِ معراج پیش آئے۔ البتہ اس سفر مُبارَک کا جو سب سے اَہَم تَرِیْن مرحلہ ہے، اَصْل میں جس کے لئے یہ سَفَر ہوا،وہ محبوبِ خُدا، مکی مَدَنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِری ہے۔ رَبِّ کریم نے اس رات اپنے پیارے محبوب  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو قربِ خاص میں بُلایا اور بِلاحجاب (یعنی بغیر کسی پردے کے) جاگتے ہوئے،سَر کی آنکھوں سے اپنا دیدار کرا دیا۔ ([1]) اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کیا خُوب فرماتے ہیں:

بندہ ملنے کو قریبِ حضرتِ قادِر گیا                                                 لَمْعَۂِ باطِن میں گمنے جلوۂ ظاہِر گیا

اللہ! اللہ! یہ عُلُوِّ خاص عبدیت رضا                                                بندہ  ملنے  کو  قریبِ  حضرتِ  قادِر  گیا([2])

وضاحت:لَمْعَہ: یعنی نُور۔ باطِن: یعنی چھپا ہوا۔ نُورِ اِلٰہی نُورِ باطِن ہے، چھپا ہوا ہے، ہر آنکھ اس کا نظارہ نہیں کر سکتی جبکہ نُورِ مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جسے اللہ پاک نے اپنے نُور سے ہی بنایا ہے، یہ نُور ظاہِر ہے، صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہم آپ کی زیارت کا شرف پاتے تھے۔ شعر کا مطلب یہ ہے کہ پیارے محبوب  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں تو اللہ پاک کے بندے، عَبْد ہیں مگر شان دیکھئے! مقام دیکھئے! عزّت و رُتبہ دیکھئے! شانِ محبوبیت دیکھئے! کہ اللہ پاک سے مُلاقات کا شرف پانے کے لئے تشریف لے جا رہے ہیں۔

اللہ کی رحمت سے سرور جا پہنچے دنا کی منزل پر

اللہ کا   جلوہ   بھی   دیکھا،   دیدار   کی   لذّت   پاتے  ہیں([3])


 

 



[1]... فتاویٰ رضویہ، جلد:30، صفحہ:638 بتغیر قلیل۔

[2]... حدائقِ بخشش، صفحہ:178۔

[3]... وسائلِ بخشش، صفحہ:288۔