لڑائی جھگڑا

آؤ بچو حدیث رسول سنتے ہیں

 لڑائی جھگڑا

* مولانا محمد جاوید عطاری مدنی

ماہنامہ جولائی 2021

اللہ پاک کے آخری نبی محمدِ عربی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا :

 “ اِنَّ اَبْغَضَ الرِّجَالِ اِلَی اللہِ اَلْاَلَدُّ الْخَصِمُ  

یعنی اللہ پاک کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ شخص وہ ہے جو بہت زیادہ جھگڑا کرنے والا ہو۔ ( بخاری ، 2 / 130 ، حدیث : 2457)

پیارے بچّو! لڑائی جھگڑا کرنے کے بہت سارے دینی اور دنیوی نقصانات ہیں مثلاً لڑائی جھگڑا کرنے سے آپس کی دوستی ختم ہوسکتی ہے ، لڑائی جھگڑے سے فساد کم ہونے کے بجائے بڑھتا ہے ، جھگڑالو بچّے کو کوئی بھی اچھا بچّہ نہیں کہتا ، اس کے ساتھ رہنا کوئی پسند نہیں کرتا اور لڑائی جھگڑا کرنا اللہ پاک کی ناراضی کا سبب ہے۔

بعض بچّے بات بات پر لڑنے جھگڑنے اور مار پیٹ پر اُتر آتے  ہیں۔ گھر میں بھائی بہنوں سے چھوٹی چھوٹی باتوں پر ، کھانے پینے اور دیگر چیزوں پر مار دھاڑ کرتے ہیں۔

اچّھے بچّو! اس طرح بات بات پر لڑنا جھگڑنا ، مار پیٹ کرنا اچھے بچّوں کا کام نہیں ہے بلکہ اچھے بچّوں کو تو چاہئے کہ صلح اور مُعاف کرنے کو اختیار کریں۔ اگردوسرے بچے نے آپ سے جھگڑنے والی کوئی بات کربھی دی تو جھگڑا کرنے کے بجائے دَرْگُزر سے کام لیں یا اپنے امّی ابّو کو اچھے انداز میں بتا دیں مگر انداز شکایت والا نہ ہو۔

اللہ پاک ہمیں لڑائی جھگڑوں سے بچنے اور درگزر سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ  فیضانِ مدینہ ، کراچی


Share