خوش رہنے کے 8 طریقے

کتابِ زندگی 

خوش رہنے کے 8طریقے

* مولاناابورجب محمد آصف  عطاری مدنی

ماہنامہ جولائی 2021ء

 امام اعظم ابوحنیفہ  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے شاگرد امام محمد بن حسن شیبانی  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 189ھ) جب رات کے وقت کوئی مشکل فقہی مسئلہ حل کرلیتے تو خوشی کے مارے اُچھل پڑتے اور بلند آواز سے کہنے لگتے کہ کہاں ہیں بادشاہِ بغداد کے شہزادے “ امین اور مامون “ ! کوئی ان سے پوچھے کہ کیا تمہیں بھی خوشی کی وہ کیفیت اور اس کی لذت نصیب ہوئی جو اس وقت میرے جسم اور روح کی توانائی بنی ہوئی ہے! (روحانی حکایات ، ص29 ملخصاً)

ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے قارئین! خوشی انسان کی زندگی کو بارونق اور پُر لطف بنادیتی ہے ، جس شخص سے خوشیاں واقعی روٹھ جائیں تو اسے اپنی زندگی بوجھ لگنے لگتی ہے اور وہ تصویرِ غم بن کر جینے کا حوصلہ کھو بیٹھتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ انسان خوش رہنے کی کوشش کرے تاکہ وہ ڈپریشن (مایوسی) اور آئسولیشن (تنہائی) کا شکار نہ ہو۔

خوشی کیسے حاصل ہوتی ہے؟

خوشی اس احساس کا نام ہے جو دل و دماغ کو اطمینان اور سکون دے۔ خوشی کیسے حاصل ہوتی ہے؟ اس حوالے سے لوگوں کے مختلف آئیڈیاز ہیں مثلاً

*کچھ لوگ صرف دولت کو خوشی کی وجہ سمجھتے ہیں حالانکہ دولت سے خوشیاں نہیں خریدی جاسکتیں ، کئی امیر کبیر لوگ طرح طرح کی بیماریوں ، گھریلوناچاقیوں ، کاروباری رنجشوں اور بھتہ خوروں کی دھمکیوں میں گِھرے ہوتے ہیں ، اس کے باوجود بہت کم لوگ ایسے ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ غریب انسان بھی خوش رہ سکتا ہے

*کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بڑے بڑے اعزاز اور ایوارڈ پانے والوں کی زندگی میں خوشیاں ہی خوشیاں ہوتی ہیں حالانکہ کئی ایوارڈ یافتگان ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی زندگی میں سوائے اس ایوارڈ کے کچھ نہیں ہوتا

*بعض لوگوں کا خیال ہے کہ شہرت پانے والا ہی زیادہ خوش ہوتا ہے حالانکہ جو جتنا مشہور ہوتا ہے اس کی پرائیویسی اتنی ہی متأثر ہوتی ہے ، سوشل میڈیا والے اس کے بارے میں جھوٹی سچی خبریں پھیلا کر اسے پریشان کرتے رہتے ہیں

*کچھ لوگ صرف تفریح اور موج میلے کو ہی خوشی کا ذریعہ سمجھتے ہیں حالانکہ حقیقی خوشی تفریح کے احساس سے اوپر کی چیز ہے

*کچھ لوگ سہولیات اور آسائشات مل جانے کو ہی خوشیوں کا محور سمجھتے ہیں ، ایک دیہاتی نوجوان کو دبئی میں گھریلوکام کی نوکری مل گئی ، اس کے سیٹھ نے اسے یقین دلایا تھا کہ تم وہاں بہت خوش رہو گے ، میرے ایئر کنڈیشنڈ گھر میں ٹھہرو گے ، تنخواہ کے ساتھ ساتھ تمہیں بہترین کھانا ملے گا ، پہننے کے لئے اچھے کپڑے دیئے جائیں گے ، تمہارا وقت بہت اچھا گزرے گا۔ لیکن جب وہ نوجوان دبئی پہنچا تو کچھ ہی دنوں میں اداس اداس رہنے لگا کئی بار تو رونے لگتا۔ اب اس کے سیٹھ کی سمجھ میں بات آئی کہ اس نوجوان کے لئے ایک فلیٹ میں محدود رہنا خوشی نہیں تھی۔ اسے اپنے گاؤں کی کھلی فضا ، اپنا گھر بار اور وہ آزادی میسر نہیں تھی کہ جہاں اپنی مرضی سے جو چاہتا کرتا تھا ، یہاں تو اسے سارا دن کام کاج کرنا پڑتا تھا ، مادی آسائشیں اس کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتی تھیں اسی لئے اس کا یہاں پر دل نہیں لگ رہا تھا

*بعضوں کو گناہوں کی لذت میں شیطانی خوشی محسوس ہوتی ہے

*کچھ خوش نصیبوں کو نیکیوں میں خوشی ملتی ہے مثلاً جب حضرت عمر  رضی اللہُ عنہ  نے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر بلند آواز سے کلمہ پڑھا توحضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے خوشی کی وجہ سے نعرۂ تکبیر بلند فرمایا اور تمام حاضرین نے اس زور سے اَﷲ ُاَکبر کا نعرہ مارا کہ مکہ کی پہاڑیاں گونج اٹھیں۔ (زرقانی علی المواھب ، 2 / 7 ، 8 ملخصاً) اسی طرح رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے پاس جب حضرت عکرمہ بن ہشام  رضی اللہُ عنہ  اسلام قبول کرنے کے لئے حاضر ہوئے تو آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ان کو دیکھ کر بے حد خوش ہوئے اور تیزی سے ان کی طرف بڑھے۔ (زرقانی علی المواھب ، 3 / 424 ، 425 ملخصاً)

خوش رہنے کے 8طریقے :

غم اسی وقت ہمیں غمگین کرتا ہے جب ہم اسے محسوس کرتے ہیں اسی طرح خوشی بھی ہمیں اسی وقت خوش کرے گی جب ہم اسے محسوس کریں گے ، خوش رہنے کے لئے ان طریقوں پر عمل مفید ہے :

(1)اپنے پاس موجود نعمتوں کا احساس کیجئے آپ اپنے ربِّ کریم کے شکر گزار بندے بن جائیں گے ، شکر نعمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ انسان کو خوشیوں سے بھی نوازتا ہے

(2)اپنی روٹین آف لائف کا جائزہ لیجئے کہ کہیں آپ خوش رہنے کا وقت کسی اور کام میں تو نہیں گزار رہے جیسے کاروبار یا ملازمت کے بعد شام کو گھر پہنچنے کے بعد بیوی بچوں کے ساتھ خوشگوار وقت گزارنے کے بجائے آپ کاروباری یا دفتری بکھیڑوں میں الجھے رہتے ہوں تو اس پر نظر ثانی کیجئے

(3)بڑی خوشی کے انتظار میں چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو مِس نہ کیجئے ، یہ ذہن بنا لینا کہ میں بڑی کامیابی ملنے پر ہی خوش ہوں گا ایسے ہی ہے کہ برف کے کیوبز (ٹکڑے) ہوتے ہوئے بھی پانی ٹھنڈا کرنے کے لئے برف کے کٹورے کا انتظار کیا جائے

(4)مجھے کیا ملے گا؟ میرے حصے میں کیا آئے گا؟ ہر کام میں صرف اور صرف اپنا مفاد دیکھنا اچھی بات نہیں ، اللہ کی رضا کے لئے دوسروں کو فائدہ پہنچا کر ایثار کا ثواب اور دل کی خوشی دونوں حاصل کیجئے

(5)اپنی خواہشات کا لیول حقیقی رکھئے ، اگر آپ اپنے قد سے بڑھ کر خواہشات رکھیں گے تو آپ کو کامیابی کی خوشی پانے کے لئے طویل انتظار کرنا پڑے گا

(6)دوسروں سے اپنا تقابل کرنا ایک مثبت انداز سے ہو تو ہمیں ترقی کی راہ پر چلا سکتا ہے اور منفی انداز سے ہو تو خوشیوں کے بجائے غم میں مبتلا کر سکتا ہے کہ فلاں کے پاس ایسی شاندار گاڑی اور گھر وغیرہ ہے جبکہ میرے پاس کھٹارا سواری اور کرائے کا گھر ہے

(7)دوسروں کی نعمتیں اور آسائشیں دیکھ دیکھ کر جیلسی کا شکار نہ ہوں کیونکہ اس سے غم پیدا ہوتا ہے خوشی نہیں

(8)خوشیوں بھری زندگی کے خواب کی تعبیر کے لئے اپنی زندگی داؤ پر نہ لگائیں ، مثلاً کئی لوگ دیگر ممالک میں غیر قانونی طور پر  جانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن بارڈر پار کرنے کی کوشش میں سیکیورٹی فورسز کی گولیوں کا نشانہ بن جاتے ہیں اوربے چاروں کی موت کی خبر تک بھی ان کے گھر نہیں پہنچ پاتی۔

اے عاشقانِ رسول! اسی طرح کے بہت سے کام ہم سیلف موٹیویشن کے ذریعے کرسکتے ہیں اور خوش رہ سکتے ہیں۔ لیکن یاد رکھئے کہ دنیا کی خوشیاں جتنی بھی ہوں بہرحال عارضی ہیں ایک مسلمان کو حقیقی خوشی اس وقت حاصل ہوگی جب وہ قبروحشر کی منزلیں عافیت کے ساتھ طے کرنے کے بعد اپنے رب کی رحمت سے جنّت میں داخل ہونے میں کامیاب ہوجائے گا۔ اللہ کریم ہمیں خوش رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* استاد المدرسین  مرکزی جامعۃ المدینہ  فیضان مدینہ کراچی


Share