یہ بھی تو پانی ہے!!

ایک معجزہ ایک واقعہ

یہ بھی تو پانی ہے!!

* مولانا ارشد اسلم عطّاری مدنی

ماہنامہ جولائی 2021

داداجان! آپ کو پتا ہےکہ آج ظفر انکل نے آبِ زَم زَم اور کھجوریں بھیجی ہیں ، دادا جان جیسے ہی نماز پڑھ کر واپس آئے تو اُمِّ حبیبہ نے بتایا۔ خُبَیْب نے درمیان میں بولتے ہوئے کہا : داداجان! سب لوگ زَم زَم کو اتنی اہمیت کیوں دیتے ہیں؟ دادا جان نے کرسی پر بیٹھتے ہوئے کہا : میں آپ کو زَم زَم سے متعلق کچھ بایں بتاتاہوں پھر آپ سب کو معلوم ہوجائےگا کہ عام پانی اورزَم زَم میں کیا فرق ہے۔

پیارے بچّو! (1)عام پانی سے صرف پیاس بجھتی ہے لیکن آبِ زَم زَم سے بھوک بھی ختم ہوجاتی ہے مطلب یہ پانی بھی ہے اور کھانا بھی (2)آبِ زَم زَم جو سوچ کر پئیں گے اسے اللہ پاک پورا کردے گا (3)اگر کوئی بیمار اس کوٹھیک ہونے کے لئے پئےگا تو وہ ٹھیک ہوجائےگا (4)آبِ زَم زَم کودیکھنے سے ثواب ملتاہے۔

خُبَیْب نے کہا : سچ میں داداجان! یہ توبہت ہی اہم پانی ہے۔ داداجان نے تھوڑا سا سوچا اورکہا : لیکن ایک پانی ہےجو زَم زَم سے بھی زیادہ اچھا اور بہتر ہے۔ اُمِّ حبیبہ نے حیرانی سے کہا : آبِ زَم زَم سے بھی زیادہ اچھا اور بہتر پانی؟ جی بیٹا! دونوں نے ایک ساتھ کہا : پھر تو ہمیں اس پانی کے بارے میں ضرور بتائیے۔

اچھا تو پھر سنو!

ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  صحابۂ کرام  رضی اللہ عنہم  کے ساتھ مدینہ شریف سے عمرہ کرنے کے لئے روانہ ہوئے۔ کئی دن سفر کرنے کے بعد مکّہ سے کچھ فاصلے پر حُدَیْبِیَہ نامی جگہ پر آکر ٹھہر گئے۔ مکّہ کے کافروں نے یہ سمجھا کہ مسلمان ہم سے لڑنے کے لئے آئے ہیں اسی وجہ سے انہوں نے ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو عمرہ کرنے سے ہی منع کردیا۔

خُبَیْب نے کہا : داداجان! آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  اور کافروں کے درمیان جو معاہدہ ہوا تھا وہ کیا یہیں ہوا تھا ؟دادا جان نے جواب دیا : جی بیٹا! اسی لئے اس کو صلحِ حدیبیہ کہتے ہیں۔

داداجان نے بات کو جاری رکھتے ہوئےکہا : گرمیوں کے دن تھے اور گرمیوں میں تو پیاس بہت لگتی ہے۔ اب ان لوگوں کے پاس جتنا بھی پانی تھا وہ ختم ہوگیااور دُوردُور تک کہیں پر پانی بھی نہیں تھا۔ اتنے سارے لوگوں کے لئے پانی کہاں سے لائیں ؟ جس کی وجہ سے ان کی پریشانی بڑھ گئی ۔

حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے سامنےپانی کا ایک برتن تھا۔ جس سے آپ نے وضوکیا۔ وضوکرنے کے بعد جو پانی بچ گیا اسے صحابۂ  کرام ایک دوسرے سے لینے لگے۔ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے کہا : تم لوگ یہ کیا کررہے ہو؟انہوں نے کہا : پینے اور وضو کرنے کے لئے صرف یہی پانی ہے اس کے علاوہ پانی نہیں۔

جب ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے یہ سُنا تو اپنا پیارا ہاتھ اس برتن میں رکھ دیا۔ جیسے ہی ہاتھ رکھا مبارک انگلیوں سے پانی نکلنےلگا۔ صحابۂ کرام  رضی اللہ عنہم  نے وہ پانی پیا بھی اور اس سے وضو بھی کیا۔

دادا جان ایک دَم خاموش ہوگئے بچّے ان کے چہرے کی طرف دیکھ رہے تھے ، داداجان نے کہا : کیا آپ جانتے ہیں اس وقت صحابۂ کرام  رضی اللہ عنہم  کی تعداد کتنی تھی؟ بچّوں نے کہا : دادا جان !آپ ہی بتائیے کتنی تھی۔ 1500 صحابۂ کرام  رضی اللہ عنہم  تھے لیکن!!! اُمِّ حبیبہ نے کہا : لیکن کیا دادا جان؟ صحابۂ کرام  رضی اللہ عنہم  فرماتے ہیں : اگر اس دن ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو ہمیں وہ پانی کافی ہوجاتا۔ (بخاری ، 3 / 69 ، حدیث : 4152- 2 / 493 ، حدیث : 3576)

بچوں نے خوش ہوکر کہا : سُبْحٰنَ اللہ! داداجان نے کہا : یہ وہ پانی تھا جو آبِ زَم زَم سے بھی زیادہ اچھا اور بہتر تھا۔ خبیب نے کہا : داداجان یہ تو واقعی بہت ہی عظیم معجزہ تھا۔ دادا جان بات سُن کر مسکرائے اور کہا : بیٹا! ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے تو اس سے بھی بڑے بڑے معجزات ہیں اِن شآءَ اللہ آئندہ ایک اورعظیم معجزے کے بارے میں بتاؤں گا۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ذمہ دار شعبہ بچّوں کی دنیا ( کڈز لٹریچر ) المدینۃالعلمیہ ، کراچی


Share