اسلام اور عورت

حُسنِ اَخلاق

* اُمِّ میلاد عطاریہ

ماہنامہ فروری 2021

اچھےاَخْلاق کسے کہتے ہیں؟ ایک شخص نے نبیِّ اَکرم  صلَّی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلَّم  سے اچھے اَخْلاق کے مُتَعَلق سوال کیا ، تو آپ  صلَّی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلَّم  نے یہ آیَتِ مُبارَکہ تِلاوَت فرمائی : ( خُذِ الْعَفْوَ وَ اْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِیْنَ(۱۹۹) ) ترجَمۂ کنز الایمان : اے محبوب مُعاف کرنا اِختیار کرو اور بھلائی کا حکم دواور جاہِلوں سے مُنھ پھیر لو۔ ([i](اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

حقیقت تو یہ ہے کہ اخلاقِ مصطفوی کا نام ہی حسنِ اخلاق ہے۔ جب مکّۂ مُکرّمہ فتح ہوا تو قریش کے تمام سردار عجز و ندامت سے کھڑے تھے۔ جو اسلام کو مٹانے میں ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ، نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو جھٹلاتے ، برائیاں کرتے ، گالیاں دیتے ، شانِ اقدس میں گستاخیاں کرتے ، آپ پر پتھر پھینکتے ، آپ کی راہ میں کانٹے بچھاتے ، غریب اور بے کس مسلمانوں کو ستاتے ، ان کو گرم ریت پر لٹاتے ، لوہے کو آگ میں گرم کرکے اس سے ان مسلمانوں کے جسموں کو داغتے۔ آج یہ مُہاجرین و اَنْصار کے لشکر کی حِراست میں تھے کہ جن کی تلواریں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے ایک اشارے کی منتظر تھیں ، مگر قربان جائیے محمدِ عربی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  پر کہ اپنے بلند اخلاق کا کیسا دائمی اور عالمگیر نمونہ دنیا والوں کے لئے قائم کردیا!

نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے اپنے کریمانہ لہجے میں ارشاد فرمایا : “ آج تم پر کوئی ملامت نہیں ، جاؤ تم سب آزاد ہو۔ “ ([ii]) سیرتِ حلبیہ میں لکھا ہے کہ کریم آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی زبانِ اقدس سے یہ سُن کر بہت سے لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہوگئے۔ ([iii])

حضرت سیِّدُناعُقبہ بن عامر  رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں : ایک دن میں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا ، آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے مجھ سے فرمایا : اے عُقبَہ! کیا میں تمہیں دنیا و آخرت والوں کے بہترین اخلاق نہ بتاؤں؟جو تم سے تعلق توڑے اس سے جوڑو ، جو تمہیں مَحْروم کرے اسے عطا کرو اور جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کرو۔ ([iv])

اچھے اخلاق کیسے اپنائے جائیں؟ اچھے اَخْلاق کے فضائل اور بُرے اَخْلاق کے نُقصانات پر مشتمل اَحادیث و رِوایات ، واقِعات اور اقوالِ بُزرگانِ دین کو بار بار پڑھئے اور سنئے ، اپنے اندر صبر و تَحَمُّل ، حِلم و بُرْدباری ، محبت و نرمی ، عَفْو و دَرْگُزر ، شرم و حیا ، بڑوں کا اَدَب و احترام ، چھوٹوں پر شفقت و مہربانی ، تمام مسلمانوں کے لئےایثار و ہمدردی اور خیرخواہی جیسی عُمدہ صفات پیدا کریں اور کسی پیرِ کامل کا دامن مضبوطی سے تھام لیجئے ، اِنْ شَآءَ اللہ اَخْلاق سنور جائیں گے۔

پیاری اسلامی بہنو!یہ بات ضروریادرکھئےکہ اچھے اخلاق کے متعلق جو کچھ بیان کیا گیا ہے وہ اپنے مَحارِم اور دیگر عورتوں سے متعلق ہے ، رہا ضرورت ، مجبوری اور حاجت کے وقت اجنبی مرد سے بات کرنے کا معاملہ تو اس کے متعلق صراطُ الجِنان میں لکھا ہے : اپنی عفت اور پارسائی کی حفاظت کرنے والی خواتین کی شان کے لائق یہی ہے کہ جب انہیں کسی ضرورت ، مجبوری اور حاجت کی وجہ سے کسی غیر مَرد کے ساتھ بات کرنی پڑ جائے تو ان کے لہجے میں نَزاکت نہ ہو اور آواز میں بھی نرمی اور لچک نہ ہو بلکہ ان کے لہجے میں اَجْنَبِیّت ہو اور آواز میں بیگانگی ظاہر ہو ، تاکہ سامنے والا کوئی بُرا لالچ نہ کر سکے ۔ ([v])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* نگران عالمی مجلس مشاورت (دعوتِ اسلامی ) اسلامی بہن



([i])پ9 ، الاعراف : 199 ، احیاءالعلوم ، 3 / 61

([ii])زرقانی علی المواھب ، 3 / 449

([iii])سیرتِ حلبیہ ، 3 / 141

([iv])شعب الایمان ، 6 / 222 ، حدیث : 7959

([v])صراطُ الجنان ، 8 / 17


Share

Articles

Comments


Security Code