اپنے بزرگوں کو یاد رکھئے
* ابوماجد محمد شاہد عطاری مدنی
ماہنامہ فروری 2021
جُمادَی الاُخریٰ اسلامی سال کا چھٹا مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، عُلَمائے اسلام اور اَولیائے عظام کا وصال ہوا ، ان میں سے 62کامختصر ذِکْر ماہنامہ فیضانِ مدینہ جُمادَی الاُخریٰ 1438ھ تا 1441ھ کے شماروں میں کیا جا چکا ہے ، مزید 13 کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :
صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان : (1)صحابیِ رسول حضرت سیّدُنا عَمْرو بن ابوعمرو بن شَدّاد فِہری قُرَشی رضی اللہ عنہ بَدْری صحابی ہیں ، ایک روایت کے مطابق جنگِ جمل (10جمادَی الاُخریٰ 36ھ) میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں شامل تھے اور اسی جنگ میں شہید ہوئے ، ان سے حدیثِ پاک بھی مَروِی ہے۔ ([i]) (2)حضرت سیّدُنا زید بن صُوحان عَبْدِی رضی اللہ عنہ قبیلہ عبدُالقَیس کے سرداروں میں سے تھے ، اچھے عالِم ، فاضِل اور مجاہد تھے ، خلافتِ فاروقِ اعظم میں ایران میں ہونے والی جنگِ جَلُولَاء میں ان کا ایک ہاتھ کٹ گیا جبکہ جنگِ جَمَل میں یہ خود بھی شہید ہوگئے ، وقتِ شہادت یہ اپنے ایک ہاتھ میں قبیلہ عبدُالقَیس کا جھنڈا اٹھائے ہوئے تھے۔ جنگِ جُمل 10 جُمادَی الاُخریٰ36ھ کو بَصرہ عراق میں ہوئی۔ ([ii])
اولیا و مشائخِ کرام رحمۃ اللہ علیہم : (3)حضرت سیّدُنا کَعب بن سُوْر اَزدی رحمۃ اللہ علیہ عہدِ نبوی میں اسلام لائے مگر زیارتِ نبی کی سعادت نہ پاسکے ، آپ بہت بڑے عالم تھے ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو قاضیِ بصرہ بنایا ، یہ تا وقتِ شہادت قاضی رہے۔ جنگِ جَمَل (10جُمادَی الاُخریٰ36ھ) میں یہ اس حال میں شہید ہوئے کہ ان کے ہاتھ میں قراٰن مجید تھا اور آپ لوگوں کو جنگ سے روک رہے تھے۔ امام محمد بن سیرین رحمۃ اللہ علیہ آپ کے شاگرد ہیں۔ ([iii]) (4)شہزادۂ غوثُ الوریٰ حضرت شیخ موسیٰ جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش539ھ اور وصال ابتدائے جُمادَی الاُخریٰ618ھ کو محلہ عُقَیبَہ دِمَشق میں ہوا ، تدفین جَبلِ قاسِیُون پر ہوئی۔ آپ نے اولادِ غوثِ اعظم میں سب سے زیادہ عمر پائی۔ آپ شاگردِ غوثِ اعظم ، فقیہِ حنبلی ، محدثِ وقت اور اہلِ دمشق و مِصْر کے استاذ ہیں۔ ([iv]) (5)اُسوۂ کاملین ، قُطبِ عارِفین حضرت شاہ سیّد مُرتضیٰ قادری بیجاپوری رحمۃ اللہ علیہ خاندانِ غوثیہ کے چشم و چراغ ، صاحبِ تصرف و کرامت بُزرگ اور اکثر حالتِ جَذْب میں رہتے تھے ، آپ کی ولادت احمدآباد گجرات میں ہوئی اور وصال 29 یا 30جمادَی الاُخریٰ کو بیجاپور (ریاست کرناٹک) ہند میں ہوا ، مزار بیرون دروازہ ابراہیم پور بیجاپور میں مرجعِ خلائق ہے۔ ([v]) (6)خلیفۂ شمسُ العارفین حضرت خواجہ سیّد غلام شاہ ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1222ھ کو ایک سادات خاندان میں ہوئی ، بچپن سے ہی عبادت و تصوف کی طرف آپ کا میلان تھا ، لڑکپن میں پیر پٹھان خواجہ محمد سُلیمان تَونسوی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید ہوئے اور بعد میں پیر سیال لجپال نے سلسلہ چشتیہ نظامیہ کی خلافت سے نوازا ، آپ بےحد سخی و فیاض ، مُتَوَکِّل اور صاحبِ مُجاہَدہ و کرامات تھے ، وفات 13 جُمادَی الاُخریٰ 1293ھ کو ہوئی ، مزار موضع ہرن پور (تحصیل پنڈ دادنخان) ضلع جہلم میں ہے۔ ([vi]) (7)خلیفہ شیر ربانی حضرت مولانا پیر حافظ سیّد محمد ابراہیم بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1314ھ کوموضع چونی کلاں (ضلع انبالہ) ہند میں ہوئی اور وصال 25جُمادَی الاُخریٰ 1387ھ کو فرمایا ، مزار محلہ پیر بخاری نارنگ منڈی (ضلع شیخوپورہ) میں ہے۔ آپ حافظِ قراٰن ، جیّد عالمِ دین ، فاضل جامعہ نعمانیہ لاہور ، مدرس درسِ نظامی ، مرید و خلیفہ حضرت میاں شیر محمد شرقپوری اور صاحبِ کرامت ولیُّ اللہ تھے۔([vii]) (8)سلطانُ العارِفین حضرت میاں جی پیر حکیم خادم علی سیالکوٹی رحمۃ اللہ علیہ کوٹلی لوہاراں (ضلع سیالکوٹ) کے رہنے والے تھے ، عالمِ دین اور حاذِق حکیم تھے ، حضرت خواجہ حافظ عبدُالکریم (عیدگاہ راولپنڈی) اور امیرِ ملّت پیر سیّد جماعت علی شاہ علی پوری رحمۃ اللہ علیہما نے خلافت عطا فرمائی ، آپ مستجابُ الدّعوات اور صاحبِ کرامت تھے ، وصال 30جُمادَی الاُخریٰ 1391ھ کو فرمایا ، مزار قبرستان شہیداں (حکیم خادم علی روڈ) سیالکوٹ میں ہے۔ ([viii])
عُلَمائے اسلام رحِمہمُ اللہ السَّلام : (9)شیخُ الاسلام حضرت ابواسحاق ابراہیم فیروزآبادی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 393 ھ کو فیروز آباد(صوبہ فارس) ایران میں ہوئی اور 21 جُمادَی الاُخریٰ 476ھ کو بغداد میں وِصال فرمایا ، تدفین باب ابرز بغدادعراق میں ہوئی۔ آپ فقہِ شافعی کے مجتہد ، امیرُالمؤمنین فِی الفِقہ ، مصنّف کُتبِ کثیرہ ، اَخلاقِ حسنہ سے متّصف ، فصاحت و بلاغت کے جامع اور مدرس مدرسۂ نظامیہ بغداد تھے۔ النُكت في المسائلِ الْمُختلف آپ کی علمی یادگار ہے۔ ([ix]) (10)شیخُ الاسلام حضرت علّامہ محمد نجمُ الدّین غَزی شافعی قادری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت دمشق میں 977ھ کو ہوئی اور یہیں 18جُمادَی الاُخریٰ 1061ھ کو وصال فرمایا ، شیخ ارسلان قبرستان میں دفن کیا گیا۔ آپ جیدعالمِ دین ، محدثِ شام ، مستند مؤرخ (تاریخ دان) اور کئی کتب کے مصنف ہیں۔ حُسنُ التَّنَبُّہ اور لطف السمر وقطف الثمر آپ کی یادگار تصانیف ہیں۔ ([x]) (11)صدرُالصّدور حضرت مولانا حکیم حافظ فقیہُ الدین خان قادری رحمۃ اللہ علیہ ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے اور جُمادَی الاُخریٰ 1317ھ کو فوت ہوئےاورریاست بھوپال میں دفن کئے گئے۔ آپ حافظِ قراٰن ، جیّد عالمِ دین ، حاذِق حکیم ، رسالۂ چشمۂ حیات کے مصنف اور ہر دل عزیز شخصیت کے مالک تھے۔ ([xi]) (12)حضرت مولانا مفتى غلام محمد بگوى رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت ایک علمی گھرانے میں 1255ھ کو بگہ (تحصیل پنڈ دادنخان)ضلع جہلم میں ہوئی ، علمِ دین والدِمحترم مولانا غلام محیُ الدّین بگوی سے حاصل کیا ، خواجہ فقیر محمد چوراہی سے بیعت کی ، حصولِ علم و عرفان کے لئے لاہور آگئے ، یہاں عوام و خواص کا رجوع آپ کی جانب تھا ، آپ کی کوششوں سے لاہور کی بادشاہی مسجد آباد ہوئی اور آپ اس کے امام وخطیب اور متولی بنائے گئے ، آپ کا وصال لاہور میں 4جُمادَی الاُخریٰ 1318ھ کو ہوا۔ ([xii]) (13)عالمِ ربانی ، مفتیِ علاقہ حضرت مولانا مفتی خلیلُ الرحمٰن علوی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1302ھ کو ڈھوک شمس (تحصیل گوجر خان ضلع راولپنڈی) میں ہوئی اور یہیں 13جُمادَی الاُخریٰ 1342ھ کو وصال ہوا ، آپ علّامہ احمد حسن کانپوری سے مدرسہ فیض عام کانپورمیں علم حاصل کرکے فارغُ التحصیل ہوئے۔ قاضی سلطان محمودقادری (آوان شریف ، ضلع گجرات) سے بیعت اور اجازت سے مشرف تھے۔ ([xiii])
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* رکنِ شوریٰ و نگران مجلس المدینۃالعلمیہ ، کراچی
Comments