آخری صفحہ
شریعت کے دائرے میں رہئے
ماہنامہ فروری 2021
از : شیخِ طریقت ، امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ
میری تمام مدنی بیٹوں اور مدنی بیٹیوں سے عرض ہے کہ ہمیں نیکی کے کام ضرور کرنے چاہئیں البتّہ جو بھی نیک کام کریں وہ سوفیصدی اللہ و رسول کے حکم کے مطابق اور شریعت کے دائرے میں رہ کر کریں ، نیکی کرتے ہوئے اگر ذراسی بھی ہم نے شریعت کی حَد توڑی تو پھر وہ نیکی ، نیکی کیسے رہ سکتی ہے اور اس پر ثواب کی امید کیسے کی جاسکتی ہے؟ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ بظاہر ہم کوئی نیک کام کررہے ہوتے ہیں لیکن شریعت کی باؤنڈری کراس کرنے کی وجہ سے نیکی کے بجائے ہمارے کھاتے میں گناہ لکھا جارہا ہوتا ہے ، مثلاً کسی سوئے ہوئے شخص کے پاس بلند آواز سے تلاوتِ قراٰنِ پاک کرنا جس سے اس کی نیند میں خَلَل واقع ہورہا ہو ، لوگوں کے سونے کے اوقات میں محلّے کی گلی میں محفل سجا کر ایکوساؤنڈ پر نعت شریف پڑھنا اور بیان کرنا جس سے سوتے بچّے چونک جاتے ہوں ، بوڑھوں ، مریضوں اور اگلے دن کام پر جانے والوں کے آرام میں خلل آتا ہو ، ایسے کام ہم سے شیطان کروا رہا ہوتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ہم خود کو بڑا عاشقِ رسول بھی سمجھ رہے ہوتے ہیں۔ قربانی کی کھالیں اچّھی نیّتوں اور اچّھے کاموں کے لئے جمع کرنا نیکی ہے لیکن ذبح کے وقت نکلا ہوا خون بقدرِ مانِع کپڑوں پر لگا ہوا ہونے کے باوُجُود جان بوجھ کر ان ہی کپڑوں میں نمازیں پڑھنا گناہ ہے۔ بارش اور سیلاب کے دوران مصیبت زدوں کی خدمت کرنا اچھا اور ثواب کا کام ہے لیکن سیلفیاں بنانے ، سوشل میڈیا پر خود کو چمکانے اور اپنے آپ کو عوام کا خیرخواہ دکھانے کے لئے بلا اجازتِ شرعی گٹر کے پانی میں گھس جانا ، اپنے کپڑوں اور بدن کو ناپاک کردینا ، لوگوں کی خدمت کرتے کرتے جماعت بلکہ نماز ہی قضا کردینا یہ نیک کام نہیں ہیں ، اسی طرح پانی میں چلتے ہوئے مرد کا کپڑے بچانے کیلئے شلوار گھٹنوں سے بھی اوپر کرلینا اورگھٹنے یا رانوں کو لوگوں کے سامنے ظاہر کرنا بھی حرام و گناہ ہے ۔ اہم مسئلہ : بہارِ شریعت میں ہے : سترِ عورت ہر حال میں واجب ہے ، خواہ نماز میں ہو یا نہیں ، تنہا ہو یا کسی کے سامنے ، بلا کسی غرضِ صحیح کے تنہائی میں بھی کھولنا جائز نہیں اور لوگوں کے سامنے یا نماز میں توستر بِالْاِجماع فرض ہے۔ (بہارِ شریعت ، 1 / 479) بہرحال کھا لیں اٹھانے یا گندے پانی میں جانا جہاں ضروری ہو وہاں اپنے ساتھ شاپر میں پاک صاف کپڑے بھی رکھنے چاہئیں تا کہ ضرورتاً تبدیل کرکے نماز ادا کی جاسکے۔ نیز بارش یا سیلاب سے متأثّرین وغیرہ میں کھانا پانی وغیرہ بانٹنے کا انتظام ایسا رکھیں کہ اگر بیچ میں کوئی نماز آرہی ہو تو وقت پر ادا بھی کرسکیں ، اگر پتا ہے کہ ابھی عصر پڑھی ہے اور مغرب ہونے والی ہے اور آپ دو میل پانی میں بارش زدوں کو کھانا دینے چل پڑے ہیں ، جسے آپ سمجھتے ہیں کہ دُکھیاری اُمت کی خدمت ہورہی ہے ، بے شک خدمت کرنا اچھی بات ہے لیکن نماز پڑھنا بھی اچھی بات ہے کیونکہ یہ فرض ہے ، لہٰذا ہر نیک کام کو اس کے اُصول اور شریعت کے دائرے میں رہ کر سو فیصدی اللہ و رسول کے احکام کے مطابق بجالائیں جبھی نیکی ہے ، ذرا بھی اس میں کوئی ایسی کوتاہی نہیں ہونی چاہئے جس سے ہمارا کوئی فرض یا واجب چھوٹے۔ اللّٰہ پاک ہمیں اپنی رضا کے کام شریعت کے مطابق کرنے اور شیطان کی شرارتوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(نوٹ : یہ مضمون18محرمُ الحرام1442ھ کے مدنی مذاکرے کی مدد سے تیار کرکے امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے مزید مشورے لے کر پیش کیا جارہا ہے۔ )
Comments