جانوروں کی سبق آموز کہانیاں

 سفيد خرگوش (تیسری اور آخری قسط)

* ابو معاویہ عطاری مدنی

ماہنامہ فروری 2021

ایک دن سفری دوپہر کا کھانا کھا رہا تھا کہ خبری بھاگتے بھاگتے اس کے پاس پہنچا اور خبر سناتے ہوئے کہنے لگا :

سردار! سردار! غضب ہوگیا ، ابھی ابھی علاقے میں ایک اجنبی جنگلی جانور آیا ہے اور اپنا نام سفید خرگوش بتاتا ہے۔

اس میں غضب کی کیا بات ہے؟ سفری نے چِڑ کر کہا۔

سردار! وہ آپ سے بڑا نظر آتا ہے ، اس کے بڑے بڑے کان ہیں ، چھوٹے ہاتھ اور لمبے پاؤں ہیں ایک ایک کرکے خبری نے سفید خرگوش کی ساری تفصیل بتادی ۔

ارے خبری! میں سفری ہوں سفری ، بہت خرگوش دیکھے ہیں میں نے ، تم پریشان نہ ہو میں اس خرگوش کو بھی دیکھ لوں گا ، سفری سردار نے خبری کو تسلی دیتے ہوئے روانہ کیا اور خود پھر سے کھانے میں مصروف ہوگیا۔

شام کے وقت علاقے کے مینڈک سفری سردار کے پاس آئے اور کہنے لگے : ہم سب میں آپ بڑے تھے تو سرداری آپ کو دی گئی اور ہم آپ کے خادم بن گئے تھے ، آج یہاں سفید خرگوش آیا ہے جو آپ سے بھی بڑا ہے اور زیادہ خوبصورت بھی ہے ، اس لئے علاقے کی رسم کے مطابق اب حاکم یہ بنے گا اور آپ سمیت ہم سب اس کے محکوم۔

یہ بات سُن کر سفری سردار غصّے میں آ گیا اور چلّاکر کہنے لگا : ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا! تم سب کو نظر نہیں آتا ، میں کتنا موٹا تازہ ہوگیا ہوں اور بڑا بھی ، خبری بتاؤ اپنے علاقے والوں کو۔

خبری نے بیچ کی راہ نکالتے ہوئےکہا :

بھائیو! سفری سردار بڑے ہیں یا سفید خرگوش ، اس کا درست فیصلہ تبھی ہوگا جب یہ دونوں ساتھ کھڑے ہوں گے ، اس لئے میرے خیال میں دونوں کو ساتھ کھڑا کرکے دیکھ لینا چاہئے۔

ہاں خبری صحیح کہتا ہے ، ایسا کرنا چاہئے ، ابھی قصہ ختم ہوجائے گا ، علاقے کے مینڈکوں نے رضامندی کا اظہار کیا۔

کہاں خرگوش اور کہاں مینڈک ، ہار تو یقیناً سفری سردار ہی کی ہونی تھی ، لیکن مفت کے مزے کون اتنی آسانی سے چھوڑتا ہے کسے پسند ہے کہ ساری آسائشوں کو دوسرے کے حوالے کردے ، اس لئے سفری نے خود کو بڑا دکھانے کے لئے کوشش کرنا شروع کردی اور اپنے سانس کو پُھلانا شروع کیا جبکہ سفید خرگوش نارمل کھڑا تھا اور سارے مینڈک یہ منظر دیکھ رہے تھے۔

ہاں! بتاؤ کون بڑا ہے ، میں یا خرگوش؟ سفری سردار نے پوچھا؟

 خرگوش! خبری سمیت سب نے کہا۔

سفری نے اور زیادہ سانس پھلایا تو اس کا پیٹ تو کچھ بڑا ہوا مگر تکلیف بھی بہت ہو رہی تھی ، پھر اس نے پوچھا :

اب بتاؤ! کون بڑا ہے؟

خرگوش! سب نے وہی جواب دیا۔

جب اس نے اور زیادہ پھلایاتو برداشت سے باہر ہوگیا اور زیادہ ہوا بھر جانے کی وجہ سے سفری سردار کا پیٹ پھٹ گیا اور سرداری نہ چھوڑنے والا سفری دنیا چھوڑ گیا۔

پیارے بچّو! سفری مینڈک کی سرداری کی طرح دنیا کی ہر چیز عارضی ہے ، ایک دن سب نے ختم ہونا ہے اور اس دنیا سے جانا ہے ، باقی رہنے والا پیارا اللہ ہے ، جو اکیلا اس دنیا کا پیدا کرنے والا ہے ، ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔

لیکن بچّو! ہم انسانوں کی کہانی اس دنیا کے بعد ختم نہیں ہوتی بلکہ اس کے بعد ایک اور زندگی شروع ہوتی ہے ، ہمیشہ کی زندگی جسے آخرت کہتے ہیں۔ اُس زندگی میں اللہ اور اس کے رسول کے فرمانبردار لوگ خوبصورت جنّت اور حسین باغات میں رہیں گے جبکہ نافرمان لوگ بدبودار گرم آگ میں رہیں گے۔

تو بچّو! ہمیں بھی چاہئے کہ اس عارضی اور ختم ہونے والی دنیا میں پیارے اللہ اور پیارے رسول کے فرمانبردار بندے بنیں ، جن باتوں کا انہوں نے حکم دیا ان پر عمل کریں ، جن سے روکا ہے ان سے دور رہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* ماہنامہ  فیضانِ مدینہ ، کراچی

 


Share

Articles

Comments


Security Code