اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل

* مفتی محمد ہاشم خان عطاری

ماہنامہ فروری 2021

کیا بچّے کو دودھ پلانے میں شمسی مہینے کا اعتبار کرسکتے ہیں؟

سوال : کیا فرماتے ہیں عُلمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بچّے کو دو سال تک دودھ پلا سکتے ہیں اس میں شمسی مہینوں کا اعتبار ہے یا قمری کا؟ کیا شمسی کا بھی اعتبار جائز ہوگا؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

بچّے کو جو دو سال تک دودھ پلاسکتے ہیں ، اس دودھ پلانے میں قمری مہینوں (محرم ، صفر ، ربیع الاول۔ ۔ ۔ الخ) کا اعتبار ضروری ہے۔ شمسی مہینوں (جنوری ، فروری ، مارچ۔ ۔ ۔ الخ) کا اعتبار کرکے دو سال پورے کرنا حرام ہے کہ یوں قمری دو سال سے کچھ دن زیادہ دودھ پلانا پایا جائے گا جبکہ قمری ماہ کے اعتبار سے دو سال پورے ہونے کے بعد بچّے کو عورت کا دودھ پلانا حرام ہے ، البتہ قمری ڈھائی سال سے پہلے پلا دیا تو حرمتِ رضاعت ثابت ہوجائے گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

بچّے کی جنس معلوم کرنے کے لئے الٹراساؤنڈ کروانا کیسا؟

سوال : کیا فرماتے ہیں عُلمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں

کہ بچّے کی جنس (لڑکا ہے یا لڑکی) معلوم کرنے کے لئے الٹراساؤنڈ کروانا کیسا جبکہ الٹراساؤنڈ کرنے والی لیڈی ڈاکٹر ہے اور الٹراساؤنڈ میں ناف سے نیچے کا کچھ حصہ کھولنا بھی ضروری ہوتا ہے اور ڈاکٹر نے اس حصے پر ایک مخصوص دوائی بھی لگانی ہوتی ہے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

ماں کے پیٹ میں لڑکا ہے یا لڑکی یہ جاننے کے لئے الٹراساؤنڈ کروانا جائز نہیں اگرچہ الٹراساؤنڈ کرنے والی لیڈی ڈاکٹر ہو کہ اس میں بلاوجہ شرعی دوسری عورت کے ناف کے نیچے کے حصے کو دیکھنا اور چھونا پایا جاتا ہے اور یہ دونوں کام عورت کے لئے بھی جائز نہیں ہیں کہ ناف کے نیچے کا حصہ عورت کے اعتبار سے بھی سترِ عورت ہے جسے چھپانا فرض ہے اور اس کی طرف نظر کرنا اور چھونا  عورت کے لئے بھی جائز نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

سوناچاندی کے علاوہ دیگردھاتوں کی جیولری استعمال کرنا کیسا؟

سوال : کیا فرماتے ہیں عُلمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورتوں کے لئے سونا چاندی کے علاوہ دیگر دھاتوں کی جیولری استعمال کرنے کے بارے میں شرعاً کیا حکم ہے؟ اور اگر وہ دو دھاتوں کو مِلا کر بنایا گیا ہو تو کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

ہمارے دور کے جید علمائے کرام نے بوجہ عمومِ بلوٰی و حرج عورتوں کے لئے سونا چاندی کے علاوہ دیگر دھاتوں سے بنی ہوئی آرٹیفشل جیولری کے جواز کا فتویٰ دیا ہے لہٰذا عورتیں لوہا ، پیتل یا دیگر دھاتوں کا بنا ہوا زیور پہن سکتی ہیں اگرچہ وہ دو دھاتوں کو ملا کر بنایا گیا ہو۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* دارالافتاء اہلِ سنّت ، لاہور


Share