ماں باپ کے نام
بچوں کو آزادی دیجئے
* آصف جہانزیب عطار ی مدنی
ماہنامہ فروری 2021
محترم والدین! آپ نے کبھی نہ کبھی یہ جملہ ضرور سُنا ہوگا “ روک ٹوک کی زیادتی بچّوں کو باغی بنا دیتی ہے “ یہ ایک حقیقت ہے کہ جس عمر میں بچّوں کا ذہن آزادی چاہتا ہے اس عمر میں اگر بچّوں کی آزادی چھین لی جائے تو ان کی شخصیت پر منفی اثرات مُرتّب ہوتے ہیں اور جب بچّے اِن منفی اثرات کے سائے میں پروان چڑھتے ہیں تو نتیجۃً وہ احساسِ کمتری کا شکار ہوجاتے ہیں ، ان کی خود اعتمادی کو نقصان پہنچتا ہے ، مشکل حالات سے نمٹنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔ زندگی کے ہر مرحلے پر انہیں غلطی کا خوف لاحق رہتا ہے اور یہ تمام چیزیں بچّوں کا مستقبل تاریک کردیتی ہیں۔
یاد رکھئے! دُرست تربیت ہی بچّے کے روشن مستقبل کی ضمانت ہوتی ہے۔ لہٰذا جس وقت بچے تربیتی مَراحِل میں ہوں انہیں کچھ چیزوں کی آزادی ضرور دیجئے :
(1)تجربات کی آزادی : اگر آپ کے بچّے کوئی نیا اور اچھا کام کرتے ہیں تو انہیں روک کر ان کی صلاحیت کو زنگ آلود مت کیجئے ، بلکہ اپنے مُفید مشوروں اور تجربات کی روشنی میں ان کی مدد کیجئے۔
(2)خوف سے آزادی : یاد رکھئے! بے جا خوف بچّوں میں بُزدلی اور کم ہمتی پیدا کرتا ہے۔ اگر آپ بچوں پر زور زبردستی کریں گے تو ان میں خوف پیدا ہوگا ، وہ آپ سے بات یا مشورہ کرتے ہوئے گھبرائیں گےیا پھر وہ ضدی ہوجائیں گے ، کیونکہ ضرورت سے زیادہ ڈانٹ یا مارپیٹ بچے کے ذہن میں خوف پیدا کر دیتی ہے۔ اپنے رویّے میں نرمی پیدا کیجئے ، بچوں کو اپنی خامی تلاش کرنے کا موقع دیجئے ، امتحانات اور دیگر اہم کاموں میں ناکامی کی صورت میں انہیں ڈانٹنے یا مارنے کی نہیں بلکہ ان کی ہمت بڑھانے اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی ہے ۔
(3)گفتگو کی آزادی : عدم توجہی کی وجہ سے بچے اور آپ کے درمیان کمیونیکیشن گیپ آجاتا ہے جس کی وجہ سے بچہ آپ سے ہچکچاہٹ محسوس کرتا ہے۔ آپ بچے کو ایسا ماحول فراہم کریں کہ بچہ آپ کو اپنا خیر خواہ سمجھتے ہوئے ہر موضوع پر کھل کر بات کر سکے۔
(4)مشورے کی آزادی : اگر آپ بچے میں قوتِ فیصلہ مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو بچے کو مشورہ دینے کی بھی آزادی دیں تاکہ اس کے اندر رائے قائم کرنے کی صلاحیت پیدا ہو۔
(5)کھیل کی آزادی : اکثر والدین بچّے کو چوٹ لگنے کے ڈر سے کھیلنے سے روکتے ہیں جبکہ چوٹ ہی بچّے کو احتیاط کرنا سکھاتی ہے۔ بچوں کو ایسا ماحول فراہم کیا جائے کہ انہیں بڑی اور گہری چوٹ نہ لگے ، ہلکی پھلکی خَراش یا ٹھوکر لگ کر گر جانا ان کی جسمانی مضبوطی اور شخصی تعمیر کا ذریعہ ہے۔
(6)سچ بولنے کی آزادی : اگر بچے کو سچ بولنے پر ڈانٹ پڑے تو پھر وہ سچ سے خوف کھائے گا اور جھوٹ کی طرف راغب ہوگا۔ اسے سچ کہنے کی آزادی دیں۔ کسی غلطی پر ڈانٹنے یا مارنے کے بجائے اچھے انداز میں سمجھا کر تربیت کریں تاکہ اس کے اندر غلطی سمجھنے اور سچ بولنے کا حوصلہ پیدا ہو۔
محترم والدین! مندرجہ بالا نکات کو سامنے رکھتے ہوئے بچّے کی تربیت میں آزادی کا حصہ بھی شامل کیجئے تاکہ بچّے کی شخصی تعمیر ہو ، اس کا مستقبل تاریک کے بجائے تابناک ہو اور وہ معاشرے میں کامیاب فرد کی حیثیت سے زندگی گزار سکے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments