ایک واقعہ ایک معجزہ
اونٹ کی سواری
* ارشد اسلم عطاری مدنی
ماہنامہ فروری 2021
بھائی جان! بھائی جان!!!صُہَیب بھاگتا ہوا گھر میں داخل ہوا اور سیدھا خُبَیب کے پاس گیا ، اس کی سانسیں پھول رہی تھیں۔ کیا بات ہے صہیب! تم بھاگتے ہوئے کیوں آئے ہو؟ خُبیب نے پوچھا۔ صہیب کے چہرے پر خوشی جھلک رہی تھی ، اس نے ہانپتے ہوئے کہا : باہر اونٹ والا آیا ہے ، بچّے اس کی سُواری کررہے ہیں ، میرا بھی دل کررہا ہے۔ خبیب نے کہا : اچھا ٹھیک ہے! ہم دادا جان کے پاس چلتے ہیں وہ ہمیں لے جائیں گے۔
دونوں بھائی دادا جان کے ساتھ خوشی خوشی اونٹ والے کے پاس جاپہنچے۔ انہوں نے اونٹ والے سے کہا : بھائی ذرا احتیاط سے بچّوں کو سُواری کروا دو۔ اونٹ والے نے ان دونوں کو اونٹ پر بٹھا دیا۔ وہ مزے مزے سے سواری کر رہے تھے۔ بچّوں کی خوشی دیکھ کر دادا جان بھی خوش ہورہے تھے۔ تھوڑی دیر بعد اونٹ سے اترنے کے بعد دونوں نے اونٹ والے کے ساتھ ساتھ دادا جان کا بھی شکریہ ادا کیا ، دادا جان نے اونٹ والے کو پیسے دیے اور سب گھر کی جانب روانہ ہوگئے۔
گھر پہنچنے کے بعد صہیب نے کہا : دادا جان : ہمیں اونٹ کے بارے میں کچھ بتائیے۔ حبیبہ بھی ان کے درمیان آ کر بیٹھ گئی ، دادا جان نے کہا : اونٹ کا ذِکْر تو قراٰنِ پاک میں بھی ہے ، یہ اللہ پاک کی قدرت کی عجیب نشانیوں میں سے ایک ہے۔ خُبَیب بولا : اس میں کیا کیا عجائب ہیں؟ دادا جان نے کہا : پیارے بچّو! اس میں بہت سے عجائبات ہیں : (1)عام طور پر کھیتی باڑی ، سامان وغیرہ اٹھانے ، سُواری کرنے اور دودھ یا گوشت کے لئے مختلف جانور پالے جاتے ہیں اور اکیلے اونٹ میں یہ ساری باتیں موجود ہیں (2)اسے ریگستان کا جہا ز کہتے ہیں کیونکہ دوسرے جانور ریگستان میں مشکل سے چل پاتے ہیں جبکہ یہ تو دوڑتا ہے (3)دوسرے جانوروں کی نسبت کئی دن کی خوراک اپنے اندر جمع کرلیتا ہے اور کھائے پئے بغیر بہت دنوں تک زندہ رہتا اورسفر کرتا رہتا ہے (4)یہ آسانی سے واقف بن جاتا ہے حتّٰی کہ ایک بچّہ اس کو جہاں چاہے لے جاسکتا ہے۔
پھردادا جان نے تھوڑا سا سوچ کرکہا : بچّو! میں آپ کو اونٹ سے متعلق پیارےنبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ایک معجزہ سناتا ہوں :
ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک باغ میں تشریف لے گئے ، وہاں ایک اونٹ تھا۔ جب اس نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو دیکھا تو وہ آواز نکالنے لگا اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ نبیِّ رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس کے پاس تشریف لے گئے اور اس کے سر پر اپنا ہاتھ مبارک پھیرا تو اس نے رونا بند کردیا۔ ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے لوگوں سے پو چھا : اس اونٹ کا مالک کون ہے؟ ایک نوجوان نے آکر عرض کی : یارسولَ اللہ! یہ میرا اونٹ ہے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس سے فرمایا : تم اس بے زبان جانور کے بارے میں اللہ پاک سے نہیں ڈرتے جس کا اللہ نے تمہیں مالک بنایا ہے؟ اس اونٹ نے مجھ سے تمہاری شکایت کی ہے کہ تم اسے بھوکا رکھتے ہو اور بہت زیادہ کام لیتے ہو۔
(ابو داؤد ، 3 / 33 ، حدیث : 2549)
دادا جان نے مزید بتایا : ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کئی جانوروں اور پرندوں کی مصیبتیں اور پریشانیاں دُور کی ہیں۔ حبیبہ بولی : دادا جان! کیا ہمارے نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہر جاندار کی بولی سمجھتے تھے؟ جی ہاں بیٹی! ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جاندار تو کیا بے جان چیزوں کی بات بھی سمجھ لیا کرتے تھے۔ خُبَیب نے فوراً کہا : دادا جان! اس پر کوئی واقعہ سنائیے ، دادا جان نے مسکراتے ہوئے کہا : اِنْ شَآءَ اللہآئندہ اس موضوع پر ایک واقعہ سناؤں گا ، اب نمازِ مغرب کا وقت ہونے والا ہے چلو نماز کی تیاری کرتے ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* شعبہ فیضانِ قراٰن ، المدینۃالعلمیہ ، کراچی
Comments