Book Name:Namaz Mein Khushu Laney Ke 27 Madani Phool

نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک کی رحمت نمازی کی جانِب متوجِّہ رہتی ہے جب تک وہ اِدھر اُدھر نہ دیکھے، جب اِدھر اُدھر دیکھتا ہے تو اللہ پاک کی رحمت بھی اُس سے پھر جاتی ہے۔([1])

دورانِ نمازبچّھو نے 40ڈنک مارے

حضرت عبدُاللہ بن مبارَک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: بچپن میں دیکھی ہوئی ایک عبادت گزار خاتون مجھے اچھی طرح یاد ہیں۔ نماز کی حالت میں بِچھُّو نے اُنہیں 40 ڈنک مارے مگر ان کی حالت میں ذرا بھی فرق نہ آیا۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئیں تو میں نے کہا: اَمّاں ! اس بچھو کو آپ نے ہٹایا کیوں نہیں ؟ جواب دیا: صاحبزادے! ابھی تم بچے ہو، یہ کیسے مناسب تھا! میں تو اپنے ربّ کے کام میں مشغول تھی، اپنا کام کیسے کرتی؟([2])

سُبْحٰنَ اللہ! کیسی نِرالی سوچ ہے...!! بندہ جب رَبّ کے حُضُور حاضِر ہو گیا، اس کی عبادت میں مَصْرُوف ہو گیا، اب اُسے یہ زیب کب دیتا ہے کہ وہ اپنی نگاہیں اِدھر اُدھر اُٹھائے رکھے، کنکھیوں سے اِدھر اُدھر دیکھتا رہے، اسے تو چاہئے کہ ادب کےساتھ تَوَجُّہ کے ساتھ بس رَبِّ رحمٰن کی رحمت پر نظریں جمائے، اس کے حُضُور حاضِر رہے۔

وضاحت: خیال رہے! ان بزرگ خاتون رَحمۃُ اللہِ علیہا نے بِچُّھو کو نہیں ہٹایا، یہ ان کا تقویٰ اور بلند کردار ہے، ہم جیسے دورانِ نماز اگر بِچُّھو (یا کسی بھی تکلیف دینے والی چیز )کو ہٹا دیں تو یہ جائِز ہے۔ البتہ! اس مسئلے کی تفصیلات ہیں جو آپ کو امیر اہلسنت کے رسالے نماز کا طریقہ میں مل جائیں گی۔ وہاں سے پڑھ لیجئے!


 

 



[1]...ابو داود، کتاب الصلاۃ، باب الالتفات فی الصلاۃ، صفحہ:153، حدیث:909۔

[2]...  کشف المحجوب ، صفحہ:359۔