Book Name:Namaz Mein Khushu Laney Ke 27 Madani Phool

میں نے اللہ پاک کے پیارے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو یہ فرماتے سنا کہ جس مسلمان پر فرض نماز کا وقت آئے اور وہ اچھی طرح وُضو کرکے خشوع کے ساتھ نماز پڑھے اور دُرُست طریقے سے رُکوع کرے تو وہ نماز اُس کے پچھلے گناہوں کا کفاّرہ ہو جاتی ہے، جب تک کہ وہ کسی کبیرہ گناہ کا اِرتکاب نہ کرے اور یہ( یعنی گناہوں کی مُعافی کا سلسلہ) ہمیشہ ہی ہوتاہے (کسی زمانے کے ساتھ خاص نہیں ہے)۔ ([1])

رُکوع سے مُراد یہاں پوری نماز ہے

علامہ مُناوی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں : رُکوع سے مراد نماز کے تمام ارکان ہیں یعنی وہ نماز کے تمام اَرکان اچھی طرح اور خشوع کے ساتھ ادا کرے اور تمام اَرکان اچھی طرح ادا کرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہر رُکن پورے طریقے پر(سنّتوں وغیرہ کا لحاظ کرتے ہوئے) ادا کیا جائے۔ (مزید فرماتے ہیں:) نماز، صغیرہ (یعنی چھوٹے) گناہوں کے لئے کفّارہ ہوگی،کبیرہ (یعنی بڑے)گناہوں کے لئے نہیں، کیونکہ کبیرہ گناہ نماز سے مُعاف نہیں ہوتے (کبیرہ گناہوں کی معافی کے لئے توبہ اور اس کے تقاضے پورے کرنے ہوں گے )۔ ([2])

خُشوع والی نَماز غم دُور کرتی ہے

مکتبۃ المدینہ کی103 صفحات کی کتاب راہِ علم کے صَفْحَہ 87 پر ہے: نماز کو خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرنا اور تحصیل علم(یعنی علم دین حاصل کرنے) میں لگے رہنا فکر وغم کو دُور کردیتا ہے۔


 

 



[1]... مسلم، کتاب الطہارۃ، باب فضل الوضوء و الصلاۃ عقبۃ، صفحہ:107، حدیث:228۔

[2]...  التیسیر ، جلد:2، صفحہ:358۔