Book Name:Namaz Mein Khushu Laney Ke 27 Madani Phool
طَور پر ہو سکتے ہیں۔ مگر ہم ان کاموں میں جلدی کے سبب نماز میں جلدی مچاتے ہیں، نتیجۃً
نہ خُدا ہی مِلا نہ وِصَالِ صنم
نہ اِدھر کے رہے، نہ اُدھر کے رہے
یعنی نماز میں جلدی مچائی تھی کہ دُنیا کے کام کرنے ہیں، نتیجہ یہ ہوا کہ نماز کی نورانیت تو جو ضائع ہونی تھی، ہوئی، دُنیا کے کام بھی پُورے نہ ہوئے، کیونکہ نماز کہہ گئی: جیسے تُو نے مجھے ضائع کیا، اللہ تجھے ضائع کرے۔
اللہ پاک ہمیں سمجھ نصیب کرے۔ نماز پڑھیئے! ضرور پڑھیئے! وقت نکال کر پڑھیئے! پُورے اہتمام کے ساتھ پڑھیئے! رَبّ کی محبّت دِل میں سجا کر، اللہ پاک دیکھ رہا ہے ، یہ تَصَوُّر باندھ کر پڑھیئے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! دُنیا اور آخرت دونوں سنور جائیں گی۔
(2): نماز پُوری تَوَجُّہ سے پڑھیئے!
پیارے اسلامی بھائیو! نماز کا دُوسرا اَدب یہ ہے کہ نماز پُوری تَوَجُّہ کے ساتھ پڑھی جائے۔ مثال کے طَور پر جب ہم وُضُو کر رہے ہوں تو دِل میں عاجزی ہو، زبان سے وُضُو کی دُعائیں پڑھتے جائیں، پِھر جب نماز شروع کی، اللہُ اکبر کہا تو دھیان اللہ پاک کی طرف رہے، اسی طرح جو کچھ ہم نماز میں پڑھتے ہیں، مثلاً *سورۂ فاتحہ *اُس کے بعد جو سُورت پڑھنی ہے *پِھر رکوع کی تسبیحات *سجدے کی تسبیحات * اَلتَّحِیَّات * درودِ پاک اور *آخر کی دُعا، سب کچھ ترجمے کے ساتھ یاد کر لیں، پِھر نماز میں اُن کے ترجمے پر نظر رکھتے ہوئے ، تَوَجُّہ کے ساتھ نماز پڑھتے جائیں *یونہی قیام کی حالت میں نظر سجدے کی جگہ ہو *رکوع میں پیروں کی پشت پر ہو *قَوْمَہ میں (یعنی جب رکوع سے کھڑے ہوتے ہیں،