Book Name:Namaz Mein Khushu Laney Ke 27 Madani Phool
اللہ پا ک پارہ 21 سُوْرَۃُ الْعَنْکَبُوْت آیت45 میں ا رشاد فرماتا ہے :
اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِؕ- (پارہ:21، العنکبوت:45)
ترجمہ کنزُ العِرفان: بیشک نماز بے حیائی اور بُری بات سے روکتی ہے۔
اللہ پاک کافرمانِ عا لی شان بلا شک و شبہ حق،حق ،حق ہے۔ یقینا نماز بے حیائی اور بُری باتوں سے منع کرتی ہے۔
لیکن ایک سُوال ذِہن میں اُبھرتا ہے کہ اگر ہم مُعَاشرے میں دیکھیں تو یقیناً مسلمانوں کی ایک تعداد ہے جو نماز نہیں پڑھتے مگر ایسا بھی نہیں ہے کہ سارے ہی مسلمان نماز نہیں پڑھتے، ہر محلے، ہر مسجد میں نمازیوں کی تعداد تو ہوتی ہے، ہم دیکھتے ہیں کہ بعض دفعہ ان نمازیوں میں بھی بُرائیاں پائی جاتی ہیں۔ بے شمار نمازیوں کے اندر *ماں باپ کی نافرمانی *بے پردگی *گالی گلوچ *غیبت *چغلی *فحش گوئی *دل آزاری *لوگوں کی حق تلفی *سود و رِشوت کے لین دَین وغیرہ وغیرہ گناہوں کی کثرت ہے! جب اللہ پاک فرما رہا ہے کہ نماز بُرائی اور بےحیائی سے روکتی ہے، پِھر ان نمازیوں کی نماز، انہیں بُرائیوں سے کیوں رَوک نہیں پا رہی...؟ کیا حقیقی نمازی *جھوٹا *دَغا باز *چُغل خور *رِزقِ حرام کمانے اور * کھلانے والا *فلموں ڈراموں کا شیدائی *مُیوزیکل پروگراموں اور *گانے باجوں کاشوقین *داڑھی منڈانے یا ایک مُٹّھی سے گھٹانے والا ہوسکتا ہے؟ نہیں...! کبھی نہیں...! ہرگز نہیں...! بے شک حقیقت یہی ہے کہ نماز بُرائیوں سے روکتی ہے۔ افسوس! ہماری اپنی نمازوں میں کمزوریاں ہیں، جن کے سبب ہم نیک نہیں بن پا رہے، لہٰذا ہمیں چاہئے