Book Name:Namaz Mein Khushu Laney Ke 27 Madani Phool

ان کے دلوں میں اللہ کریم کا خوف ہوتا ہے اور ان کے اَعضا ساکن(یعنی ٹھہرے ہوئے پُر سکون) ہوتے ہیں۔([1])

خُشُوع کی تعریف

خشوع کے معنی ہیں: دل کا فعل اور ظاہری اعضا(یعنی ہاتھ پاؤں )کا عمل۔([2])دل کا فعل یعنی اللہ پاک کی عظمت پیش ِنظر ہو، دنیا سے توجہ ہٹی ہوئی ہو اورنماز میں دل لگا ہو۔اور ظاہری اعضا کا عمل یعنی سکون سے کھڑا رہے ، اِدھر اُدھر نہ دیکھے، اپنے جسم اور کپڑوں کے ساتھ نہ کھیلے اور کوئی فضول کام نہ کرے۔([3])

نَمازمیں خشوع مُسْتَحَب ہے

علامہ بَدرُالدِّیْن عَینِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : نماز میں خُشوع مستحب ہے۔([4]) اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں: نماز کا کما ل، نماز کا نور، نماز کی خوبی فہم وتَدَبُّر و حضورِ قلب (یعنی نمز کو سمجھ کر پڑھنے اور دِل سے اللہ پاک کے حُضُور حاضِر رہنے) پر ہے۔([5]) مطلب یہ کہ اعلیٰ درجے کی نماز وہ ہے جو خشوع کے ساتھ ادا کی جائے۔

خشوع سے نَماز پڑھنا گناہوں کا کفّارہ

مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ حضرت عثمان ابنِ عفان رَضِیَ اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں:


 

 



[1]...صراط الجنان، پارہ:18، سورۃ المؤمنون، زیرِ آیت:2، جلد:6، صفحہ: 494 و496۔

[2]... تفسیر کبیر ، پارہ:18، سورۃ المؤمنون، زیرِ آیت:2، جلد:8، صفحہ:259۔

[3]... فیضانِ نماز، صفحہ:282۔

[4]...  عمدۃ القاری ، ابواب صفۃ الصلاۃ، باب الخشوع فی الصلاۃ، جلد:4، صفحہ:391، زیرِ حدیث:741۔

[5]...  فتاویٰ رضویہ، جلد:6، صفحہ:205 ۔