Book Name:Namaz Mein Khushu Laney Ke 27 Madani Phool

کی جائے، دوسروں کو دِکھانے کے لئے ریاکاری والی  نماز نہ پڑھی جائے۔

ربُّ الْعٰلمین کی توہین کرنے والا

فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہے:جس نے لوگوں کے سامنے اچھے طریقے سے اور تنہائی میں بُرے طریقے سے نماز ادا کی، بے شک اس نے اپنے ربّ ِکریم  کی توہین کی۔([1])

نوٹ: یہاں توہین سے مراد بارگاہِ الٰہی میں اَدَب کی کمی ہے، کفریہ توہین مراد نہیں۔

30 سال کی نَمازیں دُہرائیں

ایک بُزُرگ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ 30سال تک مسجِد کی پہلی صَف میں ( با جماعت) نماز ادا فرماتے رہے ، ایک بار ان کو پہلی صف میں جگہ نہ ملی اور دوسری صف میں کھڑے ہوگئے تو شرم محسوس ہونے لگی کہ لوگ کیا کہیں گے کہ دیکھو! آج اِس آدَمی کی پہلی صَف چھوٹ گئی ہے۔ یہ خیال آتے ہی وہ سنبھل گئے اوراپنے نفس سے کہا: اے نفس! میں 30سال تک جو نَمازیں پہلی صَف میں ادا کرتا رہا کیا وہ لوگوں کو دکھانے کے لئے تھیں جو آج تجھے شرم آ رہی ہے! پھر اُنہوں نے پچھلے 30سال کی نمازیں دُہرائیں (یعنی دوبارہ ادا کیں ) اور کمالِ صدْق واِخلاص کی نادِر مثال قائم فرمائی۔([2])

اللہ اکبر! ہمارے بزرگوں کا جذبۂ اِخلاص صد کروڑ مرحبا! فقط ایک دِلی خیال کی بِنا پر 30برس کی نمازیں دوبارہ ادا کیں۔آہ! ہم غافلوں کی حالت یہ ہے کہ اوّل تو دِل کی کھیتی جذبۂ عبادت کے بیج سے خالی اور جیسے تیسے کر کے عبادت کر بھی لی تواِخلاص کے پانی کی کمی


 

 



[1]... مسند ابی یعلی، جلد:4، صفحہ:190، حدیث:5114۔

[2]...احیاء علوم الدین، کتاب اداب العزلۃ، الفائدۃ السابعۃ:التجارب، جلد:2، صفحہ:300۔