Hajj Ka Sawab Dilanay Walay Amal

Book Name:Hajj Ka Sawab Dilanay Walay Amal

میرے پاس بھی مال ہوتا، میں بھی وہ نیکیاں کرتا ، جو یہ مالدار عالِم کر رہا ہے۔ فرمایا: یہ غریب عالِم اور وہ مالدار عالِم ثواب میں دونوں برابر ہیں۔

 پِھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: (3):تیسرا وہ بندہ ہے ، جسے اللہ پاک نے مال تَو عطا فرمایا ہے مگر عِلْم نہیں دیا ، اب یہ شخص مال کو بغیر عِلْم کے خرچ کرتا ہے، نہ اس مُعاملے میں اللہ پاک سے ڈرتا ہے، نہ اس کے ذریعے رشتے داروں سے نیک سلوک کرتا ہے، نہ ہی مال کے حقوق پُورے کرتا ہے، یہ بہت ہی بُرے مرتبے والا آدمی ہے (4):پھر چوتھا وہ شخص ہے،  جسے اللہ پاک نے نہ مال دیا ہے، نہ عِلم دیا ہے، یہ جب اس بے عِلْم مالدار کو دیکھتا ہے تو سوچتا ہے: کاش! میرے پاس بھی مال ہوتا، میں بھی ایسے ہی عیش کرتا، جیسے یہ بےعِلْم مالدار کر رہا ہے، فرمایا: اس مال کا وبال ان دونوں کے لئے برابر ہے۔([1])

اللہُ اکبر! پیارے اسلامی بھائیو! اب ہم میں سے ہر ایک غور کر لے، ان 4اقسام میں سے ہم کس قسم سے تعلق رکھتے ہیں، اللہ پاک نے دوسروں کو مال دیا ہے اور ہم غریب ہیں، اب اپنا جائِزہ لے لیجئے کہ ہم مالداروں کو دیکھ کر کیوں دِل للچاتے ہیں، اگر تو یہ صُورت ہے کہ *مالدار جب حج پر جاتے ہیں تو دِل للچاتا ہے کہ کاش! میرے پاس بھی مال ہوتا*میں بھی حج کرتا*مالدار صدقہ و خیرات کرتے ہیں، ہمارا دِل للچاتا ہے*کاش! میرے پاس بھی مال ہوتا*میں بھی صدقہ و خیرات کرتا، اس صُورت میں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! یہ دِل للچانا اچھا ثابت ہو گا، رَبِّ رحمٰن کی رحمت سے اُمِّید ہے کہ اس للچانے کی برکت سے ہمیں بھی حج اور صدقہ وغیرہ کا ثواب مل جائے گا اور اگر خُدانخواستہ یہ صُورت ہے کہ *مال دار عیش اُڑاتے ہیں*مال کی وجہ سے گُنَاہوں میں پڑتے ہیں اور ہم انہیں دیکھ کر للچاتے ہیں کہ


 

 



[1]... ترمذی، کتاب الزہد، باب ماجاء مثل الدنیا...الخ، صفحہ:557، حدیث:2325۔