Hajj Ka Sawab Dilanay Walay Amal

Book Name:Hajj Ka Sawab Dilanay Walay Amal

*وہ روزے رکھتے ہیں، ہم بھی رکھتے ہیں، یہاں تک تو مُعاملہ برابر ہے *مگر وہ چونکہ مالدار ہیں، لہٰذا وہ حج، زکوٰۃ، صدقہ و خیرات وغیرہ مالی عبادات بھی کر لیتے ہیں مگر ہم مالی عبادات نہیں کر پاتے، یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! اس جگہ آ کر مالدار صحابہ نیکیوں کے مُعاملے میں ہم سے آگے نکل رہے ہیں۔

سُبْحٰنَ اللہ ! یہ ہے اَصْل مقامِ رشک...!! افسوس! ہمارے ہاں اب حالات ایسے ہیں کہ جو غریب ہیں، امیروں کو دیکھ کر ان کا دِل للچاتا تو ہے مگر اس بات پر للچاتا ہے کہ *مالداروں کے پاس کوٹھی اچھی ہے*مالداروں کے پاس کاریں بہترین ہیں *مالداروں کا کھانا پینا بہت اعلیٰ ہے، افسوس! ہم ان باتوں پر للچاتے ہیں مگر صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم نیکیوں کی کثرت پر رشک کیا کرتے تھے۔ کاش! ہمیں بھی صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم جیسی پیاری پیاری اعلیٰ سوچ نصیب ہو جائے۔

غریب اور امیر ایک جیسے

پیارے اسلامی بھائیو! یہ یاد رکھئے گا کہ ہمارا یہ جو دِل للچاتا ہے، یہ مت سمجھئے کہ یہ معمولی بات ہے، نہیں...!! نہیں۔ اس دِل للچانے کی بھی بہت اہمیت ہے۔ حدیثِ پاک سنیئے! پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: دُنیا 4لوگوں کی ہے: (1):وہ بندہ ، جسے اللہ پاک نے مال بھی دیا ہے اور عِلْم بھی عطا فرمایا ہے، چنانچہ وہ مال کے معاملے میں اللہ پاک سے ڈرتا ہے، صِلَہ رحمی (یعنی رشتے داروں کے ساتھ نیک سلوک) کرتا ہے، مال کے حقوق پُورے پُورے ادا کرتا ہے۔ یہ بہت افضل ہے۔ (2):دوسرا وہ بندہ ہے ، جسے اللہ پاک نے عِلْم تو عطا فرمایا ہے مگر مال عطا نہیں فرمایا اور یہ ہے سچّی نیت والا، یہ اس مالدار عالِم کو دیکھ سوچتا ہے: کاش!