Book Name:Hajj Ka Sawab Dilanay Walay Amal

کثرت عطا ہوئی ہے) وہ ثواب کمانے میں ہم سے آگے گزر گئے۔ (وہ کیسے؟ عرض کیا:)یَحُجُّوْنَ وَ لَا نَحُجُّ وہ حج کرتے ہیں، ہم حج نہیں کر پاتے، وہ فُلاں فُلاں مالی عِبَادات کرتے ہیں، ہم (چونکہ مال نہیں رکھتے، لہٰذا) ہم وہ والی مالِی عبادات نہیں کر پاتے۔

اب یہ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم کا خوبصُورت شوق دیکھئے! حاجی حج کیلئے جاتے ہیں، یہ مالی طاقت نہ ہونے کی وجہ سے نہیں جا پا رہے تو تڑپتے ہیں کہ یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! وہ حج کے لئے چلے گئے، ہم رہ گئے...!! رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ان صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم سےفرمایا:کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں کہ اگر تم اس پر عمل کرو تو جو فضیلت اُن (حج اور دیگر مالی عبادات کرنے والوں) کو ملتی ہے، اس سے بھی زیادہ فضیلت تمہیں حاصِل ہو جائے۔ پِھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ایسی فضیلت والی نیکی بتاتے ہوئے فرمایا: ہر نماز کے بعد 34 بار اللہُ اَکْبَر، 33 بار سُبْحٰنَ اللہ اور 33 بار اَلْحَمْدُ للہ پڑھ لیا کرو...!! ([1])

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! اس حدیثِ پاک میں ہمارے لئے سیکھنے کے 2 سبق ہیں:

(1):رشک کس پر کریں...؟

صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم کی نِرالی، نیکیوں بھری سوچ دیکھئے! *مالدار کھانا اچھا کھاتے ہیں، اس پر انہیں رشک نہیں ہے*مالدار لباس اچھا پہنتے ہیں، اس پر بھی رشک نہیں ہے، *مالداروں کے گھر بہترین ہیں، اس پر بھی رشک نہیں ہے۔ رشک ہے تو اس بات پر ہے کہ *وہ نماز پڑھتے ہیں، ہم بھی نماز پڑھتے ہیں*وہ تِلاوت کرتے ہیں، ہم بھی تِلاوت کرتے ہیں*وہ حدیثیں سنتے ہیں، ہم بھی سُنتے ہیں*وہ نوافِل پڑھتے ہیں، ہم بھی پڑھتے ہیں


 

 



[1]...سنن الکبریٰ للنسائی، جلد:9، صفحہ:65، حدیث:9902۔