Book Name:Hajj Ka Sawab Dilanay Walay Amal

حاضری کی سَعادت نصیب کرے، کاش ...!ہم مکے میں جائیں، مدینے میں جائیں پھر آئیں، پھر جائیں، پھر آئیں پھر جائیں،کاش...! آخر مدینے ہی میں 2گز زمیں کا ٹکڑا نصیب ہو جائے۔

مجھے مرنا ہے آقا گنبدِ خضرا کے سائے میں

وطن میں مَر گیا تو کیا کروں گا یارسولَ اللہ!

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

حج کس پر فرض ہے...؟

اے عاشقانِ رسول! حج اسلام کے 5بنیادی اَرْکان میں سے ایک اہم رُکن ہے۔ اس کے بارے میں رَبِّ کریم کا حکم ہے:

وَ  لِلّٰهِ  عَلَى  النَّاسِ   حِجُّ  الْبَیْتِ  مَنِ  اسْتَطَاعَ  اِلَیْهِ  سَبِیْلًاؕ- (پارہ:4،سورۂ آلِ عمران:97)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اور اللہ کیلئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا فرض ہے جو اس تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہے

پتہ چلا جو شخص کعبہ شریف تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہے،اس پر حج فرض ہے۔ سرورِ عَالَم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے طاقت کی تفسیر زَادْ اور رَاحِلَہ سے کی ہے ، راحِلہ کا مطلب: سواری، زاد کا مطلب :سفر کا خرچ۔علمائے کرام فرماتے ہیں: جس کے پاس اتنا مال ہے کہ گھر سے چل کر مکّہ مکرَّمہ پہنچے، وہاں قیام کے اخراجات، وہاں سے واپسی کے اخراجات اور جتنے دن حج پر لگیں گے ان ایّام کا گھر والوں کا خرچہ اس کے پاس موجود ہو، راستہ بھی پُر اَمن ہو تو اس پر حج فرض ہو جاتا ہے۔([1]) اور یاد رکھئے! حج فرض ہو جانے کے بعد فوراً حج کر لینا ضروری ہے،


 

 



[1]...خزائن العرفان، پارہ:4، سورۂ آلِ عمران، تحت الآیۃ:97، صفحہ:126بتصرف۔