Book Name:Hajj Ka Sawab Dilanay Walay Amal

پاک تو ہم نے کئی بار سُنی ہو گی مگر اس پر عَمَل بھی کرتے ہیں یا نہیں، یہ اللہ پاک ہی بہتر جانے۔ اگر نہیں کرتے تو ذِہن بنانا چاہئے، آخر اس میں جاتا ہی کیا ہے، مفت کا ثواب ہے اور وہ بھی تھوڑا نہیں بلکہ مَقْبُول حج کا ثواب ہے۔ لہٰذا والِدَین ہماری جنّت ہیں، صبح و شام، دِن رات، جب دِل کرے، والدین کی پیار سے زیارت کر لیجئے! ہاں! اتنا خیال رہے کہ جب والدَین کی پیار سے زیارت کر رہے ہوں، اس وقت اچھی نِیّت ضرور کیجئے! مثلاً اس حدیثِ پاک پر عَمَل کر رہا ہوں، یہ نِیّت کر کے زیارت کر لیجئے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! مَقْبُول حج کا ثواب نصیب ہو جائے گا۔

ماں اور بیٹے کا پیار بھرا انداز

بڑے مشہور صحابئ رسول ہیں: حضرت ابُو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ۔آپ کا انداز بہت پیارا تھا۔ آپ جب سَفَر پر جانے لگتے تو اپنی والدہ کے گھر حاضِر ہوتے، دروازے پر رُک کہتے: اَلسَّلَامُ عَلَيْكِ يَا أُمَّتَاهُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُیعنی امّی جان ! آپ پر اللہ پاک کی طرف سے سلامتی، رحمت اور برکتیں نازل ہوں۔ جواب میں آپ کی والدہ کہتیں:وَعَلَيْكَ السَّلَامُ يَا بُنَيَّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُاے بیٹے !تم پر بھی اللہ پاک کی طرف سے سلامتی، رحمت اور برکتیں نازل ہوں۔پھر حضرت ابوہریرہ  رَضِیَ اللہُ عنہ   کہتے: اللہ پاک آپ پر رحم فرمائے کہ آپ نے بچپن میں میری پرورش فرمائی۔ آپ کی والدہ جواب میں کہتیں: اللہ پاک تم پر بھی رحم فرمائے کہ جس طرح تم بڑھاپے میں میرا خیال رکھ رہے ہو۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیا ادا ہے...!! تَصَوُّر کیجئے! جب حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ یُوں پیار بھرے انداز میں اپنی اَمِّی جان کا شکریہ ادا کرتے ہوں گے تو آپ کی امّی جان کو کتنا سکون ملتا ہو گا...!! 


 

 



[1]...ادب المفرد، باب جزاء الوالدین، صفحہ:16، حدیث:12۔