Book Name:Hajj Ka Sawab Dilanay Walay Amal

یعنی اس میں ٹال مٹول کرنا کہ*آئندہ سال چلا جاؤں گا *بیٹیوں کی شادی کر لوں، اِس کے بعد حج کے لئےجاؤں گا*ابھی کاروباری معاملات اٹکے ہوئے ہیں ، یہ پورے کر لوں پھر حج کے لئےجاؤں گا، یہ انداز قطعاً درست نہیں ہے۔

فرض حج نہ کرنے کی وعید

اے عاشقانِ رسول! جو شخص فرض ہونے کے باوجود حج نہیں کرتا، وہ نہایت نقصان میں ہے۔ مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علیُّ المُرتضیٰ ، شیرِ خدا رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے:اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی،مکی مدنی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: جو بندہ زَاد اور رَاحِلہ( یعنی سواری اور سفر خرچ ) کا مالک ہو ،جس کے ذریعے وہ مکہ مکرمہ تک پہنچ سکے، اس کے باوجود اگر وہ حج نہ کرے تو چاہے یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر۔([1])

 اَللہُ اَکْبَرْ !اے عاشقانِ رسول! غور فرمائیے!کیسی سخت وعید ہے، ہمارے آقا و مولا صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن(یعنی تمام جہانوں کیلئے رحمت) ہیں،لوگوں کا ایمان قبول کر لینا، آپ کو انتہائی پسند ہے،جب کفار کلمہ نہیں پڑھتے تھے،قرآنی آیات پر ایمان نہیں لاتے تھے تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم بہت غمگین ہو جایا کرتے تھے، رحمتِ عالم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جو کافروں کے کلمہ نہ پڑھنے سے بھی غمگین ہوتے ہیں،وہ ایک مسلمان کے لئے ارشاد فرماتے ہیں: حج فرض ہونے کے باوجود اگر وہ حج نہیں کرتا، تو وہ چاہے یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر۔

مَشْہُور مُفَسّرِ قرآن مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتےہیں : مطلب یہ ہے کہ جو حج کا تارِک ہے( یعنی جو حج فرض ہونے کے باوجود نہیں کرتا) اس کی موت میں اور یہود و نصاری کی موت میں کوئی فرق نہیں ہے، اللہ پاک تارکِ


 

 



[1]...ترمذی، کتاب الحج، صفحہ:223، حدیث:812۔