Book Name:Hajj Ka Sawab Dilanay Walay Amal

ایک اور روایت میں ہے:عشاء کی نماز جماعت سے پڑھنا ایک حج کے برابر ہے،اور فجر کی نماز جماعت سے پڑھنا عمرہ کے برابر ہے۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیا بات ہے نمازِ باجماعت کی...!! اب دیکھئے! حاجی جو مکّے پہنچے یا پہنچ رہے ہیں، جو طواف کے مزے لُوٹیں گے، صَفَا و مروَہ کی سَعی کریں گے، مزدلفہ و منٰی اور عرفات جائیں گے، مدینۂ مُنَوَّرہ کی حاضِری کی سَعَادت پائیں گے، ان کی خوش بختی ہے، وہ بہت اعلیٰ سَعَادت والے ہیں، ہم حج کے لئے نہیں جا پائے، ہم ان سعادتوں سے مَحْرُوم رہ گئے، اب کم از کم ہم حج کا ثواب تو حاصِل کر ہی سکتے ہیں، نمازِ باجماعت کی عادَت بنائیے!  عشاء کی نماز بھی باجماعت پڑھیئے! فجر بھی باجماعت ادا کیجئے! باقی تین نمازیں بھی مسجد میں تکبیرِ اُولیٰ کے ساتھ ادا کرنے کی سَعَادت پائیے! بلکہ وُضُو گھر سے کر کے مسجد کی طرف چلئے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! حج اور عمرے کا ثواب نصیب ہو جائے گا۔

باجماعت نماز پڑھنا واجِب ہے

بے شک *مسجد میں آنا*مسجد سے محبت کرنا*مسجد میں دل لگانا*پانچوں نمازیں پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا نیک بندے کی علامت ہے، اللہ پاک اِرشاد فرماتا ہے :

وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) (پارہ1،سورۂ بقرہ:43)

ترجمہ کنزُ العِرفان:اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔

مَشْہُور مُفَسّرِ قرآن مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : اس کا مطلب یہ ہے کہ جماعت سے نماز پڑھا کرو  کیونکہ جماعت کی نماز تنہا نماز پر 27 دَرَجے افضل ہے۔([2])


 

 



[1]... لطائف المعارف، وظائف شوال، المجلس الثالث،صفحہ:337۔

[2]...تفسیر نعیمی، پارہ:1، سورۂ بقرہ، زیرِ آیت:43، جلد:1، صفحہ:340۔