Book Name:Hajj Ka Sawab Dilanay Walay Amal

بیماری کی حاضری کی حالت میں بھی آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو جماعت ترک کرنا گوارا نہ ہوا۔

الحمد للہ! جو واقعی سچّے عاشِقِ رسول ہیں، وہ بھی سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پیروی میں نمازباجماعت سے خوب محبت کرتے اور ہر حال میں نماز باجماعت ہی پڑھنے کا اہتمام کرتے ہیں۔ اعلیٰ حضرت اِمامِ اہلسنّت اِمام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہکے بارے میں مَنْقُول ہے کہ ایک بار رَبیع الاوّل شریف میں بارہویں شریف کی محفلِ پاک میں شِرْکت کرنے اور بیان فرمانے کے بعد شام کو اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ شدید بیمار ہو گئے، اس مَرْض کی شِدَّت بیان کرتے ہوئے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ خود فرماتے ہیں کہ اس بار ایسا بیمار ہوا کہ کبھی نہ ہُوا تھا، میں نے وصیّت نامہ بھی لکھوا دیا تھا۔

اس مرض کی حاضِری کے دوران ایسی نازُک حالت تھی کہ مَسْجِد آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے گھر کے بالکل قریب تھی، اس کے باوُجُود خود چل کر مَسْجِد حاضِر نہ ہو پاتے تھے لیکن قربان جائیے! سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی نمازِ باجماعت سے محبت صَدْ مرحبا! اس حال میں بھی آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کوئی جماعت تَرْک نہ ہوئی، اگرچہ اس حال میں آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ پر جماعت واجِب نہیں تھی مگر آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اَفْضَل پر عمل کرتے اور پانچوں نمازیں باجماعت مسجد ہی میں ادا فرماتے، اس کی صُورت یہ ہوتی کہ چار آدمی کرسی پر بٹھا کر آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو مسجد لے جاتے اور نماز کے بعد واپس گھر لے آتے۔([1])

خدا کی  مَحبّت، نبی  کی  مَحَبَّت

کے پیکر ہیں بے شک مِرے اعلیٰ حضرت

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...فتاویٰ رضویہ، جلد:9، صفحہ: 547بتصرف۔