Book Name:حَسْبُنَا اللہ (یعنی ہمیں اللہ کافِی ہے)
کے دربار سے ملتی ہے*کبھی خواجہ اجمیر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے دَرِ دَوْلت سے نصیب ہوتی ہے۔ لہٰذا یہ بالکل درست ہے کہ ہمیں اللہ کافی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ یارسولَ اللہ ! مدد! کہنا، یا غوث ! المدد! پُکارنا بھی بالکل درست ہے کیونکہ اللہ پاک کے رسول، رسولِ مَقْبُول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جو مدد فرمائیں گے، غوثِ پاک جو مدد فرمائیں گے، وہ بھی حقیقت میں اللہ پاک ہی کی مدد ہے، غیر اللہ کی مدد نہیں ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:
فَاِنَّ حَسْبَكَ اللّٰهُؕ-هُوَ الَّذِیْۤ اَیَّدَكَ بِنَصْرِهٖ وَ بِالْمُؤْمِنِیْنَۙ(۶۲) (پارہ:10، الانفال:62)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: تو بیشک اللہ تمہیں کافی ہے۔وہی ہے جس نے اپنی مدد اور مسلمانوں کے ذریعے تمہاری تائید فرمائی۔
معلوم ہوا؛ ہمیں اللہ کافی ہے، کیسے کافی ہے؟ یُوں کہ کبھی وہ خُود اپنی خاص مدد سے ہمیں نوازتا ہے، غیب سے ہمارے لئے اَسْبَاب پیدا فرما دیتا ہے اور کبھی یُوں کافی ہو جاتا ہے کہ کسی نیک مؤمن کو ہمارا مددگار بنا دیتا ہے۔ لہٰذا اللہ پاک غیب سے ہمارے لئے اَسْبَاب پیدا فرمائے، تب بھی اللہ پاک ہمیں کافی ہے اور اگر رَبِّ کریم غوث و خواجہ کو، داتا حُضُور اور اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ علیہم وغیرہ وَلِیُّوں کو ہمارا مددگار بنائے، تب بھی ہمیں اللہ ہی کافی ہے۔ ہمیں تو رَبّ کی مدد دَرْکار ہے، وہ چاہے غیب سے ملے یا نبیوں، وَلیَّوں کے ذریعے ملے، ہر طرح سے قبول ہے۔
اعلیٰ حضرت اِمامِ اہلسنّت اِمام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:
وہی ربّ ہے جس نے تجھ کو ہَمہ تن کرم بنایا ہمیں بھیک مانگنے کو تِرا آستاں بتایا
تجھے حمد ہے خدایا([1])