Saaray Oonchon Se Ooncha Hamara Nabi

Book Name:Saaray Oonchon Se Ooncha Hamara Nabi

دیکھیں، اللہ پاک کی قدرت یاد آتی ہے * چھوٹی سے چیونٹی سے لے کر ہاتھیوں تک بڑے بڑے جانوروں کو دیکھیں، ان سب کو رِزْق مِل رہا ہے، اس میں اللہ پاک کے رزّاق ہونے کی صفّت کا اظہار نظر آتا ہے * ماں کی محبتوں کو دیکھیں، باپ کی شفقتوں کو دیکھیں، اللہ پاک کی رحمتوں کا اِظْہار نظر آتا ہے، * غرض کہ تمام مخلوقات میں اللہ پاک کی صفات کا کسی حدْ تک اِظْہار نظر آتا ہے مگر سُوال یہ ہے کہ * جب یہ زمین بھی نہیں تھی * آسمان بھی نہیں تھا * مخلوقات بھی نہیں تھیں * انسان، جنّات اور فرشتے بھی نہیں تھے * کچھ بھی نہیں تھا، صِرْف اللہ پاک کی ذات تھی، یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! اس وقت اللہ پاک کی صفات کا اِظْہار کہاں ہو رہا تھا؟

سُوال بڑا انوکھا ہے، بڑا دلچسپ بھی ہے، معلوماتی بھی ہے، اب جواب سنیئے! رسولِ ذیشان، مکی مدنی سلطانصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: کَانَ فِیْ عَمَاءٍ یعنی * جب یہ زمین نہیں تھی * آسمان نہیں تھا * کوئی بھی مخلوق نہیں تھی * اُس وقت ایک بادل نما چیز تھی، اللہ پاک کی صفات کا اظہار اُس میں ہو رہا تھا۔

وہ بادَل نماز چیز کیا تھی؟ عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: وہ محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطانصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا نُور تھا، اس میں رَبِّ کریم کی جملہ صفات کا ظہور تھا۔([1])

تم سے خُدا کا ظہور، اس سے تمہارا ظہور                  لِمْ ہے یہ، وہ اِن ہوا، تم پہ کروڑوں درود([2])

وضاحت: یہ بڑی باریک بات ہے، ایک ہوتی ہے: دلیلِ لمّی اور ایک ہوتی ہے: دلیلِ اِنِّی۔ میں اس کو ذرا مثال کے ساتھ آسان کر کے سمجھانے کی کوشش کروں، یُوں سمجھ لیجئے کہ دُور سے کہیں


 

 



[1]... مجموع لطیف اُنسی، رسالۃ:اعلام جہال بحقیقۃ الحقائق باسنۃ نصوص کلام سید الخلائق، صفحہ:19، 20۔

[2]... حدائقِ بخشش، صفحہ:267۔