Book Name:Hum Aur Social Media
امام حسن بصری رحمۃُاللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: یہاں عصر سے مراد وقتِ عصر ہے۔ جس طرح عصر کا وقت دِن کا اختتامی وقت ہے، اس وقت کام کاج کرنے والے،بازار میں دُکانیں چلانے والے اپنی دُکانیں سمیٹنا شروع کر دیتے ہیں، اب وہ وقت قریب آ جاتا ہے کہ جس نے دِن بھر کچھ نہیں کمایا، جلد ہی وہ اپنے گھر پہنچے گا، اس کے بال بچے اس کے گرد جمع ہو جائیں گے اور پیسوں اور کھانے وغیرہ کا مطالبہ کریں گے۔ تب اسے شرمندگی کا سامنا ہو گا، ایسے ہی اے انسان! دُنیا اپنے عصر کے وقت پر ہے، قیامت قریب آ گئی ہے، جلد ہی موت اپنا جال بچھا دے گی، تیری رُوح نکال لی جائے گی، تجھے اندھیری قبر میں اُتار دیا جائے گا، آہ! وہ نادان جو غفلت میں دِن رات گزارتا چلا جا رہا ہے، وہ کتنے خسارے میں ہے؟ کتنے نقصان میں ہے۔ ہاں! ہاں! جلد، بہت جلد حشر برپا ہو گا، قیامت قائِم ہو گی اور ہمیں رَبّ کے حُضُور پیش کر دیا جائے گا، پِھر ہم سے پوچھا جائے گا، دُنیا میں کیا کمایا؟ اللہ پاک کی دی ہوئی نعمتوں کا کتنا حق ادا کیا؟ ہر ہر نعمت کے مُتَعَلِّق پوچھا جائے گا۔اللہ پاک فرماتا ہے:([1])
اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَ هُمْ فِیْ غَفْلَةٍ مُّعْرِضُوْنَۚ(۱) (پارہ:17، سورۂ انبیاء:1)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: لوگوں کا حِساب قریب آ گیا اور وہ غفلت میں منہ پھیرے ہوئے ہیں۔
اے ربّ کے حبیب آؤ! اے میرے طبیب آؤ!
اچھا یہ گناہوں کا بیمار نہیں ہوتا
گو لاکھ کروں کوشش، اِصلاح نہیں ہوتی
پاکیزہ گناہوں سے کِردار نہیں ہوتا([2])