Book Name:Hum Aur Social Media
آ گئے؟ فرمایا: جواب مل گیا ہے، وہ یہ کہ سب سے زیادہ عقل مند وہ ہے جو نیکیاں بھی کرے اور اللہ پاک سے ڈرتا بھی رہے جبکہ سب سے زیادہ جاہِل وہ ہے جو گُنَاہ کرے، پِھر بھی خود کو عذاب سے محفوظ سمجھے۔ یہ عبرت انگیز جواب سُن کر عبدُ الْمَلِک بن مَرْوَان پر رِقّت طاری ہو گئی، اتنا رویا، اتنا رویا کہ آنسوؤں سے کپڑے تَر ہو گئے۔ پِھر کہا: اے منصور! خُدا کی قسم! آپ نے درست کہا۔ پِھر بولا: اے منصور! قرآنِ کریم کی کوئی آیت سُنائیے! حضرت منصور بن عمّار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے یہ آیتِ کریمہ تلاوت کی:
یَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَیْرٍ مُّحْضَرًا ﳝ- وَّ مَا عَمِلَتْ مِنْ سُوْٓءٍۚۛ-تَوَدُّ لَوْ اَنَّ بَیْنَهَا وَ بَیْنَهٗۤ اَمَدًۢا بَعِیْدًاؕ-وَ یُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهٗؕ-وَ اللّٰهُ رَءُوْفٌۢ بِالْعِبَادِ۠(۳۰) (پارہ:3، سورۂ آل عمران:30)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:(یاد کرو)جس دن ہر شخص اپنے تمام اچھے اور بُرے اعمال اپنے سامنے موجود پائے گا تو تمنا کرے گا کہ کاش اس کے درمیان اور اس کے اعمال کے درمیان کوئی دور دراز کی مسافت (حائل) ہو جائے اور اللہ تمہیں اپنے عذاب سے ڈراتا ہے اور اللہ بندوں پر بڑا مہربان ہے۔
یہ آیتِ کریمہ سُن کر عبدُ الْمَلِک بن مَرْوَان پر خوفِ خُدا کا غلبہ ہو گیا، بولا: اے منصور! تم نے مجھے مار ڈالا۔یہ کہتے ہی غش کھا کر گِرا اور بےہوش ہو گیا۔ پِھر جب اِفاقہ ہوا تو بولا: اے منصور! اللہ پاک کا فرمان ہے:
وَ یُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهٗؕ- (پارہ:3، سورۂ آل عمران:30)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور اللہ تمہیں اپنے عذاب سے ڈراتا ہے۔
اس کا کیا مطلب ہے؟فرمایا: اس کا مطلب ہے کہ اللہ پاک تمہیں اپنی پکڑ اور عذاب