Book Name:Duniya 4 Logon Ki Hai
مالِک مزید غصّے ہوا، کہا: اور لاؤ...!! آپ تیسرا انار لائے، قسمت سے یہ بھی کھٹا تھا۔ اب مالِک نے غصّے سے لال پیلا ہوتے ہوئے کہا: اتنا عرصہ ہو گیا یہاں کام کرتے ہوئے، ابھی تک میٹھے انار کی پہچان بھی نہیں ہوئی۔ آپ نے فرمایا: جی! واقعی مجھے میٹھے انار کی پہچان نہیں ہے۔ مالِک نے پوچھا: وہ کیوں؟ فرمایا: کیونکہ میں نے کبھی انار کھایا ہی نہیں ہے۔ اب مالِک کا غُصّہ ذرا حیرانی میں بدل گیا، پوچھا: کیوں نہیں کھایا؟ فرمایا: اس لئے کہ آپ نے مجھے باغ کی دیکھ بھال کے لئے رکھا ہے، اس کے پھل کھانے کی تو اجازت ہی نہیں دی ۔ ([1])
اللہ! اللہ!یہ ہے تقویٰ، پرہیز گاری...!! غور فرمائیے! کتنی باریک باتیں ہیں، اب ہمارے ہاں ان باتوں کا عِلْم ہی کسے ہوتا ہے...؟ شریعت کے احکام سیکھتے ہی کب ہیں کہ ان پر عَمَل کیا جائے۔ کاش! ہمیں کمانے کا درست طریقہ معلوم ہو جائے۔ سچّی بات ہے، آج کل لوگوں کو صِرْف کمانے اور اُڑانے سے غرض ہے، کیسے کمانا ہے؟ نہ اس کی فِکْر ہے اور کھانا اور خرچ کیسے کرنا ہے، نہ اس کی فِکْر ہے۔
حلال و حرام کے معاملے میں بے پروائی
حدیثِ پاک کے مطابق یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہے: لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ آدمی کو اس بات کی کوئی پروا نہ ہوگی کہ اس نے (مال)کہاں سے حاصل کیا، حرام سے یا حلال سے ۔([2])
مَشْہُور مُفَسّرِ قرآن مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس حدیث پاک کی شرح میں فرماتے ہیں:یعنی آخر زمانہ میں لوگ دین سے بے پروا ہوجائیں گے ، پیٹ کی فکر میں ہر