Duniya 4 Logon Ki Hai

Book Name:Duniya 4 Logon Ki Hai

پہاڑ برابر سونا خرچ کرنے کا ثواب

روایات میں ہے: پچھلے زمانوں میں ایک مرتبہ قحط پڑ گیا، بارشیں رُک گئیں، خشک سالی ہو گئی، لوگ بُھوک سے تڑپنے لگے۔ ایسے حالات میں ایک شخص کہیں سے گزر رہا تھا، اس نے ریت کا ایک اُونچا ٹیلہ دیکھا، اسے دیکھ کر دِل میں ایک حسرت اُٹھی، اس نے پُر دَرْد  آہ بھر کر کہا: کاش! یہ ٹیلہ سونے کا ہوتا، میری ملکیت میں ہوتا تو میں سارے کا سارا سونا لوگوں میں تقسیم کر دیتا۔ اس کی (یہ اچھی نیّت قبول ہو گئی، اللہ پاک نے اس وقت کے نبی عَلَیْہ ِالسَّلام   کی طرف وحی بھیجی کہ اسے فرما دیجئے! تمہاری) اچھی اور سچّی نیت کے سبب   اتنا ہی سونا صدقہ کرنے کا ثواب عطا کر دیا گیا  ۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے اچھی نیت کی برکت...!!  افسوس! اب ہمارے ہاں تو حالات بدل گئے، مالداروں کو دیکھ کر ہمارا دِل للچاتا ہے مگر کیوں؟  اس لئے کہ فُلاں بہت مالدار ہے، کاش! میرے پاس بھی اتنا مال ہوتا*وہ عیش کرتا ہے، میں بھی عیش کرتا*اس کے گھر بڑی ایل سی ڈی ہے، فلم دیکھنے میں بڑا مزہ آتا ہے*میرے پاس بھی پیسے ہوتے، میں بھی اتنی بڑی ایل سی ڈی پر فلم دیکھتا*وہ ڈانسنگ کلب میں جاتا ہے، میرے پاس پیسے ہوتے میں بھی جایا کرتا*وہ تو بھائی! ایسے ایسے (گُنَاہوں بھرے) کام کرتا ہے*میرے پاس پیسے ہوتے، میں بھی ایسا کرتا، ہمارے ہاں یُوں دِل للچاتے ہیں۔ یہ خطرے کی بات ہے۔ حدیثِ پاک میں صاف بتا دیا گیا کہ وہ مالدار مال ہوتے ہوئے،  جن گُنَاہوں کا بوجھ اپنے سَر ڈال رہا ہے، یہ غریب جس کے پاس مال بھی نہیں ہے، اس سبب سے گُنَاہ کر بھی نہیں رہا


 

 



[1]...مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الزہد، باب ما قالوا فی البکاء...الخ، جلد:8، صفحہ:318، حدیث:159 مفصلاً۔