Book Name:Duniya 4 Logon Ki Hai
ہے مگر اپنی بُری نیت کی وجہ سے یہ اور وہ گنہگار مالدار دونوں جُرم میں برابر ہیں۔
دولتِ دنیا کے پیچھے تُو نہ جا آخِرت میں مال کا ہے کام کیا؟
مالِ دنیا دو جہاں میں ہے وبال کام آئے گا نہ پیشِ ذوالجلال
یاالٰہی! کر کرم عطارؔ پر حُبِّ دُنیا اس کے دل سے دور کر([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
صحابۂ کرام کی نِرالی پریشانی
کاش! ہماری نیتیں درست ہو جائیں...!! حدیثِ پاک میں ہے، صحابئ رسول حضرت ابودرداء رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ ہم نے بارگاہِ رسالت میں عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! ذَہَبَ الْاَغْنِیَآءُ بِالْاَجْرِ یعنی اے اللہ پاک کے پیارے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! اَہْلِ ثَرْوت (جنہیں مال و دولت کی کثرت عطا ہوئی ہے) وہ ثواب کمانے میں ہم سے آگے گزر گئے۔ (وہ کیسے؟ عرض کیا:)یَحُجُّوْنَ وَ لَا نَحُجُّ وہ حج کرتے ہیں، ہم حج نہیں کر پاتے، وہ فُلاں فُلاں مالی عِبَادات کرتے ہیں، ہم (چونکہ مال نہیں رکھتے، لہٰذا) ہم وہ مالِی عبادات نہیں کر پاتے۔
صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم کا یہ خوبصُورت شوق دیکھئے! حاجی حج کیلئے جاتے ہیں، یہ مالی طاقت نہ ہونے کی وجہ سے نہیں جا پا رہے تو تڑپتے ہیں کہ یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! وہ حج کے لئے چلے گئے، ہم رہ گئے...!! رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ان صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم سےفرمایا:کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں کہ اگر تم اس پر عمل کرو تو جو فضیلت اُن (حج اور دیگر مالی عبادات کرنے والوں) کو ملتی ہے، اس سے بھی زیادہ فضیلت تمہیں حاصِل ہو جائے۔ پِھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ایسی فضیلت والی نیکی