Book Name:Duniya 4 Logon Ki Hai
نےفرمایا:مَنْ اَحَبَّ سُنَّتِی فَقَدْ اَحَبَّنِی وَمَنْ اَحَبَّنِی كَانَ مَعِیَ فِی الْجَنَّةِ جس نے میری سُنّت سے محبّت کی اس نے مجھ سے محبّت کی اور جس نے مجھ سے محبّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا۔([1])
سینہ تیری سُنّت کا مدینہ بنے آقا! جنت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا
2فرامینِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم:(1): جو وعدہ پُورا نہیں کرتا، اُس کا کوئی ایمان نہیں۔([2]) (2):جو مسلمان اپنے بھائی سے وعدہ خلافی کرے اس پر اللہ پاک اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے۔([3])
اے عاشقانِ رسول! وعدہ پورا کرنا سُنّتِ مصطفےٰ بلکہ سُنّتِ انبیا ہے *ہمارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم وعدے کے بہت پَکے تھے اور*وعدہ توڑنے کو بہت ناپسند فرماتے تھے *اِعْلانِ نبوت سے پہلے ایک مرتبہ ایک شخص نے آپ سے عَرْض کیا: آپ ٹھہرئیے! مَیں ابھی آتا ہوں، وہ شخص چلا گیا مگر واپس آنا بھول گیا، 3دِن کے بعد اُسے دوبارہ یاد آیا، جب یہ اسی جگہ پہنچا تو یہ دیکھ کر حیران رِہ گیا کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم 3دِن گزرنے کے باوُجود وہیں تشریف فرما تھے اور مَاشَآءَ اللہ! شفقت و رَحْمت اور حُسْنِ اَخلاق دیکھئے! آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اسے ڈانٹا نہیں، غصہ نہیں ہوئے، بَس اتنا فرمایا: اے شَخْص! تُو نے مجھے مشقت میں ڈال دیا۔([4]) اللہ پاک ہمیں بھی سُنّتِ سرکار پر عمل کرتے ہوئے وعدے پُورے کرنے