Duniya 4 Logon Ki Hai

Book Name:Duniya 4 Logon Ki Hai

ہے، ایک غریب افضل رُتبے والا ہے، دوسرا غریب بدترین درجے والا ہے۔ ان دونوں میں فرق کیا چیز کر رہی ہے؟ نِیّت۔ *ایک غریب جس کو اللہ پاک نے مال نہیں دیا مگر عِلْمِ دِین عطا فرمایا ہے، وہ اچھائی اور بُرائی کی پہچان رکھتا ہے، فرمایا: فَهُوَ صَادِقُ النِّيَّةِیہ غریب عالِم جو ہے، یہ سچّی نیت والا ہے۔ پس اس کی یہ سچّی نیت ہے جو اسے مالدار عالِم کے درجے پر پہنچاتی ہے*دوسرا غریب جسے نہ عِلْمِ دِین مِلا، نہ مال عطا ہوا، یہ چونکہ عِلْمِ دِین کی نعمت سے محروم ہے، لہٰذا سچّی نیت سے بھی محروم ہے، اس کے دِل میں جو خواہشیں اُٹھتی ہیں، وہ جاہِل امیر والی اُٹھتی ہیں، یہ چاہتا ہے: کاش! میرے پاس بھی مال ہوتا، میں بھی عیش کرتا، میں بھی کلب(Club)میں جاتا، فضولیات میں مگن رہتا، دُنیا کے مزے لوٹتا۔ فرمایا: یہ اور جاہِل امیر دونوں ہی بدترین رُتبے والے ہیں۔

اعمال کا دار و مدار نیّت پر ہے

پیارے اسلامی بھائیو! یہاں سے نِیّت کی اہمیت کو سمجھئے! ہیں دونوں ہی غریب مگر ایک اچھی نیّت والا ہے، وہ مالدار عالِم کی طرح افضل رُتبے پر پہنچا، دوسرا بُری نیت والا ہے، وہ جاہِل امیر کی طرح  بدترین درجے کا حقدار ہو گیا۔ پتا چلا؛ نیت کی بڑی اہمیت ہے۔  حدیثِ پاک میں ہے: اِنَّمَا ‌الْاَعْمَالُ ‌بِالنِّيَّاتِ اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے۔([1]) مزيد فرمایا: لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى ہر شخص کے لئے وہی کچھ ہے، جس کی اس نے نیت کی۔ ([2])

وہ اسلامی بھائی جو غریب ہیں، اگر ہم اپنی نیتوں کا قبلہ درست کر لیں، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!  بہت سارا ثواب مفت میں کمانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔


 

 



[1]...بخاری، کِتَاب بَدءُ الْوَحی، صفحہ:65، حدیث:1۔

[2]...بخاری، کِتَاب بَدءُ الْوَحی، صفحہ:65، حدیث:1۔