Duniya 4 Logon Ki Hai

Book Name:Duniya 4 Logon Ki Hai

مالدار عالِمِ دِین کا ذِکْرِ خیر

حضرت عبد اللہ بن مبارَک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت بڑے عالِم اور مُحَدِّث ہوئے ہیں، آپ کے دور کے بڑے بڑے عُلَما آپ کو عالِمِ مشرق و مغرب کہا کرتے تھے۔ اللہ پاک نے آپ کو مال بھی بہت عطا فرمایا تھا، لاکھوں دِرْہَم(یعنی چاندی کے سکّے) تو وہ تھے جو آپ سالانہ صدقہ کیا کرتے تھے، بڑے بڑے ملکوں میں آپ کے تجارتی قافلے جایا کرتے تھے، کتابوں میں لکھا ہے کہ اس وقت کے بادشاہ کی اتنی شان و شوکت نہیں تھی، جتنی حضرت عبد اللہ بن مبارَک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی تھی۔ پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے جو فرمایا: عالِم مالدار اَفْضَل رُتبے والا ہے، حضرت عبد اللہ بن مبارَک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس کی ایک بڑی مثال ہیں۔

آپ  بہت بڑے تاجِر تھے، ظاہِر ہے کہ ملازِم بھی کافِی رکھے ہوں گے، آپ کی عادَت مبارک تھی کہ اگر آپ کا کوئی مُلازِم سودا بیچتے وقت درودِ پاک پڑھ دیتا تو آپ اس سودے کی کمائی استعمال نہیں فرماتے تھے۔ فرمایا کرتے تھے: تم نے اللہ پاک کی رضا کیلئے نہیں بلکہ اپنے سامان کی تعریف کرنے کے لئے درود شریف پڑھا اور خریدنے والے نے سودے کی خوبی دیکھ کر نہیں بلکہ تمہارے درود سے متاثر ہو کر خریدا ہے، لہٰذا یہ سودا ٹھیک نہیں ہوا۔([1])

کتنی باریک بات ہے۔ سودا بیچتے وقت یعنی جب ہم گاہک کو سامان دِکھا رہے ہیں، اس وقت ذِکْرُ اللہ کرنا، سُبْحٰنَ اللہ! مَاشَآءَ اللہ! وغیرہ کہنے سے منع کیا گیا ہے۔ قربان جائیے! حضرت عبد اللہ بن مبارَک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ شرعِی اَحْکام کو کس حد تک جانتے تھے۔

گھوڑے پر سُواری نہ فرمائی

ایک مرتبہ آپ سفر پر تھے، ایک جگہ نماز کا وقت ہو گیا، آپ گھوڑے سے اُترے،


 

 



[1]... عبد اللہ بن مبارک، الامام القدوۃ،  صفحہ:252۔