Book Name:Duniya 4 Logon Ki Hai
مگر بازار میں جب شیطان پُورے لشکر کے ساتھ حملے کر رہا ہو، نفسِ اَمَّارہ(برائیوں پر اُبھارنے والا نفس)ورغلا رہا ہو، مال و دولت کی محبّت زور پکڑ رہی ہو، اس وقت نفس و شیطان کے حملوں سے بچ کر پُوری ایمانداری (Honesty) اور شرعِی اَحْکام کی پاسداری کرنا بہت مشکل ہے، لہٰذا اَصْل زاہِد ، دُنیا سے بےرغبتی رکھنے والا وہی ہے جو دُنیا میں اُتر کر بھی اپنے دِل کو دُنیا سے بچا لیتا ہے۔
حُجّۃُ الْاِسْلام امام محمد بن محمد غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:تجارت ایک کسوٹی ہے،اس کے ذریعے آدمی کے دین اور تقویٰ کو آزمایا جاتا ہے۔ کسی عربی شاعِر نے کہا ہے:
لَایَغُرَّنَّکَ مِنَ الْمَرْءِ قَمِیْصٌ رَّقَّعَہٗ اَوْ اِزَارٌ فَوْقَ کَعْبِ السَّاقِ مِنْ رَّفْعِہٖ
اَوْ جَبِیْنٌ لَّاحَ فِیْہِ اَثْرٌ قَدْ قَلَعَہٗ وَلَدَی الدِّرْھَمِ فَانْظُرْ غَیَّہٗ اَوْ وَرْعَہٗ
ترجمہ:یعنی کسی کی پیوند لگی ہوئی قمیص، ٹخنوں سے اُوپر شلوار، پیشانی کی چمک اور ماتھے پر سجدوں کا نشان تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے، اگر کسی کے تقویٰ و پرہیز گاری کو دیکھنا ہے تو دِرْہم و دِینار (مثلاً مال و دولت کے لَیْن دَیْن) کےوقت اسے پرکھ (اس کے دِین اور تقویٰ کا امتحان ہو جائے گا )۔([1])
اس لئے پیارے اسلامی بھائیو! متقی بننا ہے، پرہیزگار بننا ہے، اس کے لئے جیسے نمازیں پڑھنا ضروری ہے، یونہی خرید و فروخت کے اَحْکام و مسائِل سیکھنا اور ان پر عَمَل کرنا بھی انتہائی ضروری ہے۔
ہم نے حضرت عبد اللہ بن مبارَک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اور آپ کے والِد صاحب کا کمانے کا