Duniya 4 Logon Ki Hai

Book Name:Duniya 4 Logon Ki Hai

حقیقی زاہِد کون ہے...؟

پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے ہاں عمومًا ایک بحث معاشرے میں چلتی رہتی ہے،*بعض لوگوں کا ذِہن ہوتا ہے کہ بھائی! پیسہ ہونا چاہئے، پیسے کے بغیر کوئی زندگی نہیں ہے*بعض جو مذہبی ذِہن کے لوگ ہوتے ہیں، وہ کہتے ہیں: پیسے میں کیا رکھا ہے، یہ تو ہاتھ کی میل ہے*بعض دفعہ یہ سُوال بھی ذہنوں میں اُٹھتا ہے کہ امیر زیادہ فضیلت والا ہے یا غریب زیادہ فضیلت والا ہے؟ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے رُخ ہی بدل دیا، اس حدیثِ پاک میں یہ سبق دے دیا کہ نہ مالدار ہونے میں کوئی فضیلت ہے، نہ غریب ہونے میں کوئی فضیلت ہے، بندے کے پاس مال ہو یا نہ ہو، فضیلت والا وہ ہے جس کا مقصد اللہ پاک کی رضا ہوتی ہے۔

کتنے غریب ایسے ہیں جو رہتے جھونپڑی میں ہیں مگر خواب بادشاہوں والے رکھتے ہیں، کتنے امیر ایسے ہیں، رہتے تو کوٹھیوں اور بنگلوں میں ہیں مگر دِل اللہ پاک کی محبّت سے بھرے ہوتے ہیں۔ لہٰذا نہ تو مالدار ہونے میں کوئی فضیلت ہے، نہ غریب ہونے میں کوئی عیب ہے، خوش نصیب وہ ہے جو اللہ پاک کی عطا پر راضِی اور اس کی رضا کا طلبگار ہے۔

 مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضیٰ، شیرِ خُدا رَضِیَ اللہُ عنہ   فرماتے ہیں: اگر کوئی شخص تمام رُوئے زمین کا مال حاصل کرے اور اس کا اِرادہ رضائے خداوندی کا حُصول ہو تو وہ زاہِد ہے اور اگر سارا مال چھوڑ دے لیکن رضائے الٰہی مقصود نہ ہو تو وہ زاہِد نہیں ہے۔([1])

حسنِ عمل سے دامن اگرچہ ہے خالی                            تیری رضا کا ہر دم ہوں تجھ سے سوالی


 

 



[1]... احیاء العلوم، کتاب ذم البخل و ذم حب المال، جلد:3، صفحہ:325 ۔