Duniya 4 Logon Ki Hai

Book Name:Duniya 4 Logon Ki Hai

صدقہ کر کے گھر واپس آگیا، دِن گزرتے گئے، بہار کا موسم ختم ہوا، خزاں آ گئی، درختوں کے پتے جھڑ گئے، گرمی نے زور پکڑنا شروع کیا، صحرا  میں پانی کی قِلّت ہو گئی، لوگ ایک ایک گھونٹ کو ترسنے لگے ، اس حالت میں ایک دِن اِبْنِ جُدْعان نے اپنے بیٹوں کو ساتھ لیا اور پانی کی تلاش میں نکل پڑا، بہت دُور کہیں اُنہیں زَیرِ زمین ایک غار نظر آیا، اِبْنِ جُدْعان نے اندازہ لگایا کہ ضرور یہاں پانی ہو گا، چنانچہ اس نے اپنے بیٹوں کو باہَر ہی کھڑا کیا، خود غار کے اندر اُترا، اُمِّید تو تھی کہ پانی ملے گا مگر یہاں پانی نہیں بلکہ دَلدل تھی، اِبْنِ جُدْعان دَل دَل میں پھنس گیا، بیٹے باہَر کھڑے انتظار کر رہے تھے،جب کافِی وقت گزر گیا،اِبْنِ جُدْعان واپس نہ آیا تو بیٹوں نے سمجھ لیا کہ ان کا والِد اب زِندہ نہیں بچا، وہ زیرِ زمین غار میں کہیں پھنس کر موت کے گھاٹ اُتر گیا ہے۔

بیٹے گھر واپس آئے، والِد کی جائیداد کا بٹوارا شروع ہوا، اسی دوران انہیں یاد آیا کہ اِبْنِ جُدْعان نے ایک اُونٹنی پڑوسی کو تحفہ دی تھی،لالچی بیٹے اُونٹنی واپس لینے کے لئے پڑوسی کے گھر پہنچے، جب پڑوسی نے سارا واقعہ سُنا تو اُونٹنی اُن کے حوالے کی اور خود اپنے مُحْسِن کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا، جب وہ پڑوسی اُسی غار پر پہنچا، جہاں اِبْنِ جُدْعان غائِب ہوا تھا تو وہ اپنے مُحْسِن کی مدد کے لئے غار کے اندر اُتر گیا، اندر بہت اندھیرا تھا، دَل دَل بھی تھی، پھر بھی وہ آگے جاتا گیا،اچانک اُسے کسی کی سانسوں کا اِحْسَاس ہوا،اُس نے اندھیرے میں ٹٹولا تو یہ کوئی انسانی بدن تھا، اس نے اِبْنِ جُدْعان کو آواز دی، اِبْنِ جُدْعان ابھی زِندہ تھا، پڑوسی نے اپنے مُحْسِن کی مدد کی اور اسے غار سے نکال کر گھر لے آیا،گھر آ کر اس نے پوچھا: اے اِبْنِ جُدْعان! تم وہاں غار میں تقریباً ایک ہفتہ بند رہے، اتنے دِن بغیر کھائے پئے تم زِندہ کیسے رہے؟اِبْنِ جُدْعان بولا:اندھیرا بہت تھا،مجھے کچھ دکھائی تو نہیں دیا، البتہ روزانہ